اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی نے دو اہم بڑے عہدوں کی منظوری دے دی ۔
تفصیلات کے مطابق مرکزی رہنماء ن لیگ عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ اجلاس قائد نوازشریف کی زیرصدارت ہوا،
جس میں حکومت سازی سے متعلق غور کیا گیا۔ اجلاس میں مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی نے دو اہم بڑے عہدوں کی توثیق کردی ہے، ان کا کہنا ہے کہ شہبازشریف کو وزیراعظم اور سردار ایاز صادق کو اسپیکر قومی اسمبلی کیلئے نامزد کردیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رانا ثناء اللہ کو مشیر داخلہ بنائے جانے کا امکان ہے۔ قومی اسمبلی کے کل ہونے والے اجلا س کی سیکورٹی کیلئے فول پروف انتظامات کرلئے گئے،
نو منتخب قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس کے موقع پر کسی رکن کے اسٹاف یا وزیٹر کو پارلیمنٹ ہاوٴس میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔
ارکان قومی اسمبلی اپنی سیکیورٹی پارلیمانی لاجز تک محدود رکھیں گے اور گاڑیوں کے رش سے بچنے کیلئے ارکان لاجز سے گورنمنٹ ہاسٹل سے شٹل چلائی جائی گی۔
نو منتخب قومی اسمبلی رکن ایک مہمان کو اپنے ساتھ پارلیمان میں لا سکے گا اور کسی رکن کو گارڈ یا اسلحہ لے کر پارلیمان کی حدود میں آنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
بلوچستان اسمبلی کے نو منتخب اراکین اسمبلی نے حلف اٹھا لیا
ارکان قومی اسمبلی کے ذاتی ڈرائیورز کیلئے مختص پارکنگ بنائی گئی ہے اور ذاتی ڈرائیورز وہیں تک محدود رہیں گے، کسی رکن قومی اسمبلی کا ڈرائیور اپنی گاڑی چھوڑ کر کسی دوسری طرف نہیں جائے گا۔
خیال رہے کہ صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے انکار کے بعد سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے قومی اسمبلی کا اجلاس 29 فروری کو طلب کیا تھا۔
اجلاس آئین کے آرٹیکل 91 کی شق 2 کے تحت بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔سپیکر قومی اسمبلی نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے افسران اور آئینی ماہرین سے مشاورت کی تھی۔ اجلاس میں صدر مملکت کی جانب سے سمری پر دستخط نہ کرنے سے پیدا صورتحال کا جائزہ لیا گیا تھا۔
اجلاس میں اسپیکر کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ آئین کےمطابق 29 فروری تک اجلاس بلانے سے روگردانی نہیں کی جاسکتی۔آئینی ماہرین کے مطابق صدر کے سمری پردستخط نہ کرنے سے اسمبلی اجلاس کی طلبی میں کوئی رکاوٹ نہیں،
صدرکا اختیار 21 ویں دن سے پہلے اجلاس طلب کرنےکا ہے۔قبل ازیںصدرمملکت عارف علوی نے قومی اسمبلی اجلاس بلانے کی سمری مسترد کرکے واپس بھیج دی تھی۔
صدر مملکت عارف علوی نے موقف اختیارکیا تھا کہ پہلے خواتین اور اقلیتوں کی نشستوں کو مکمل کیا جائے۔ایوان ابھی نامکمل ہے اس لئے قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں بلایا جا سکتا۔