اسلام آباد : محمد زبیر نے کہا پارٹی کو جتنے ووٹ ملے وہ سب نوازشریف کی وجہ سے ملے،انہیں اس طرح جاتے دیکھ کر دکھ ہوا، کیا یہ ان کی آخری سیاسی لڑائی تھی؟۔
پاکستان میں عام انتخابات کے بعد غیر یقینی سیاسی صورتحال سے بادل چھٹتے نظر آ رہے ہیں اور اب تقریباً یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف کے بجائے ان کے چھوٹے بھائی اور سابق وزیر اعظم شہباز شریف دوبارہ وزارت عظمیٰ کا عہد سنبھالیں گے۔
مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے اس اتحاد میں پی ٹی آئی کے علاوہ ایم کیو ایم اور ق لیگ کے ساتھ بعض دیگر جماعتیں بھی شامل ہیں۔
اس اتحاد نے منگل کی رات کو مرکز اور صوبوں میں نئی حکومتیں تشکیل دینے کا اعلان کیا۔نوازشریف کے وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار نہ ہونے پر ن لیگ کے اندر بھی تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے جب کہ کارکنان بھی سوشل میڈیا پر کھل تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔
نوازشریف کے ترجمان محمد زبیر نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ نوازشریف نے مجھے سیاست میں آنے کی ترغیب دی۔
پیپلز پارٹی نے علی امین گنڈا پور کی بطور وزیر اعلی نامزدگی پر بڑا سوال اٹھا دیا
میں نے سیاست میں جو بھی نام کمایا اور جو عہدے کمائے وہ سب ان کے اعتماد کی وجہ سے تھے۔ انہیں اس طرح جاتے دیکھ کر دکھ ہوا۔محمد زبیر نے مزید کہا کہ ن کو جتنے ووٹ ملے وہ سب ان کی وجہ سے تھے لیکن پارٹی نے ان کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔ کیا یہ ان کی آخری سیاسی لڑائی تھی؟
قبل ازیں محمد زبیرنے کہاتھا کہ سارے اہم عہدے پیپلزپارٹی رکھے گی اور ذمہ داری نہیں لے گی۔
خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ن لیگی رہنما محمد زبیر نے کہا کہ ن لیگ کے پاس پیپلزپارٹی کی شرائط ماننے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، ن لیگ پیپلزپارٹی کو کابینہ میں شامل کرنے کی کوشش کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سازی کے لیے پی پی کے تعاون کے بغیر سادہ اکثریت حاصل نہیں ہوسکتی۔محمد زبیر نے کہا کہ پیپلزپارٹی صرف لیڈر آف دی ہاس منتخب کرنے کے لیے ووٹ دے گی، پی ٹی آئی والے اپوزیشن میں بیٹھ کر کردار ادا کریں گے۔