روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مل کر ایک زیادہ مؤثراور کثیرالجہتی جمہوری عالمی نظام کی تشکیل کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں۔ سیاست، معیشت، تعلیم، ثقافت اور انسانی ہمدردی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے اسلام آباد کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر پاکستانی عوام سے خطاب کرتے ہوئے روسی وزیر خارجہ نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ماسکو دہشت گردی اور دیگر سکیورٹی خطرات سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ ایک اہم سکیورٹی پارٹنر کے طور پر برتاؤ کرتا ہے۔ہم پاکستان کو سرحد پار جرائم اور دہشت گردی سمیت مشترکہ سیکورٹی چیلنجوں اور خطرات سے نمٹنے کی مشترکہ کوششوں میں ایک اہم بین الاقوامی شراکت دار سمجھتے ہیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ برسوں میں دونوں ممالک نے تجارت اور معیشت کے شعبوں میں نمایاں اضافہ دیکھا ہے، جس میں روس جنوبی ایشیائی ملک کو گندم فراہم کرنے والے اہم ملک کے طور پر ابھرا ہے۔
🇷🇺🇵🇰 Foreign Minister Sergey Lavrov’s address to the citizens of the Islamic Republic of Pakistan on the occasion of the 75th anniversary of diplomatic relations between our countries.
— MFA Russia 🇷🇺 (@mfa_russia) June 12, 2023
💬 Sergey #Lavrov: Pakistan-Roosi dosti zindabad!
🔗 https://t.co/HktQazWwaC pic.twitter.com/mxKQTFYzOA
اتوار کو پاکستان میں رعایتی روسی خام تیل کے پہلے کارگو کی آمد کے بعدسرگئی لاوروف نے کہا کہ تیل کے شعبے میں تعاون شروع کرنے کے لیے مذاکرات آخری مرحلے میں ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسلام آباد نے دو طرفہ مذاکرات کے سلسلے کے بعد اپریل میں 100,000 میٹرک ٹن روسی خام تیل کا پہلا آرڈر دیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماسکو سیاست، معیشت، تعلیم، ثقافت اور انسانی ہمدردی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے اسلام آباد کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے 80 کی دہائی میں کراچی میں پاکستان کی سب سے بڑی سٹیل ملز کی تعمیر اور روس کی طرف سے پڑوسی ملک افغانستان میں بڑھنے والے تنازعات کے باوجود ملک کے سب سے بڑے تھرمل پاور پلانٹ (گڈو پاور پلانٹ) میں تعاون کے حوالے سے کہا کہ روس ہمیشہ سے اسلام آباد کے ساتھ تعلقات کو بڑھانے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ آج کل ہمارے تعلقات ترقی یافتہ ہیں اور اعتماد پر مبنی ہیں۔ ان کی بنیاد بین الاقوامی ایجنڈے کے اہم مسائل کے لیے نقطہ نظر کی قربت کی اتفاق رائے پر ہے۔