اسکردو: پاکستانی کوہ پیما ساجد سدپارہ اپنے والد محمد علی سدپارہ کا جسد خاکی کیمپ 4 تک لانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
زرائع کے مطابق ساجد سدپارہ نے غیرملکی کوہ پیماؤں کے ساتھ گزشتہ دنوں اپنے والد اور اُن کے ساتھ مرنے والے آئس لینڈ کے کوہ پیما جان سنوری کی لاشیں تلاش کرنے کے ٹو کی مہم جوئی پر روانہ ہوئے تھے۔
دو روز قبل کوہ پیما کے ٹو بیس کیمپ کے قریب سے دو افراد کی لاشیں تلاش کرنے میں کامیاب ہوئے، یہ لاشیں ایک دوسرے سے کافی فاصلے پر پڑی ہوئیں تھیں، بعد ازاں ان کی شناخت علی سدپارہ اور جان سنوری کے ناموں سے ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں : پاکستان کے نامور کوہ پیما محمد علی سدپارہ کا جسد خاکی مل گیا
دونوں کوہ پیماؤں کی لاشیں واپس لانے کے لیے آپریشن شروع کرنے پر غور کیا گیا تو ماہرین نے اسے خطرناک قرار دیا کیونکہ لاشوں کو بغیر کسی نقصان کے لانا بہت مشکل ہے۔
اب یہ اطلاع سامنے آئی ہے کہ ساجد سدپارہ اپنے والد کاجسد خاکی کیمپ 4لانے میں کامیاب ہوگئے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی ہیرو کا جسد خاکی کیمپ 4میں محفوظ کرلیا ہے، ارجنٹینا کوہ پیما نے بوٹل نک سے جسد خاکی لانے میں مدد کی۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے قوم کی طرف سے فاتحہ خوانی اور تلاوت بھی کی، جسد خاکی کی جگہ پاکستان کا جھنڈا بطور نشانی لگا دیا ہے تاکہ آئندہ اس مقام کو باقاعدہ شناخت مل سکے۔
خیال رہےچند روز قبل محمد علی سدپارہ کی میت کے ٹو پہاڑ کے بوٹل نیک کے قریب سے ملی۔