پشاور: پشاور ہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کے خلاف دائر درخواست پر منتخب ارکان کو حلف اٹھانے سے روکنے کے حکم میں 13 مارچ تک توسیع کردی ہے جسٹس اشتیاق ابراہیم کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کے دوران آئندہ سماعت کو اٹارنی جنرل کو پیش ہونے کا حکم دیا.
سنی اتحاد کونسل کی جانب سے بابر اعوان اور قاضی انور عدالت میں پیش ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور دیگر فریقین کے وکلا بھی عدالت کر روبرو پیش ہوئے سماعت کے آغاز میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ نے بتایا کہ اٹارنی جنرل نے رابطہ ہوا ہے وہ آج سپریم کورٹ میں ہیں اس میں اگر ٹائم دیا جائے تو اچھا ہوگا.
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ ہم نے اٹارنی جنرل کو طلب کیا تھاایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ نے کہا کہ کیس کی تیاری کے لیے بھی وقت چاہیے سنی اتحاد کونسل کے وکیل قاضی انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ نئے ایڈووکیٹ جنرل کی تعیناتی آج ہوگی نئے ایڈووکیٹ جنرل پھر اس کیس میں پیش ہوں گے.
کورکمانڈرزکانفرنس اعلامیے کی تائید کرتا ہوں، 9 مئی میں ملوث ملزمان کوسزا ملنی چاہیے
بعد ازاں الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ اس میں سوال اسٹے آرڈر کا ہے اور 9 مارچ کو صدارتی الیکشن ہورہا ہے اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ صدارتی الیکشن ہورہا ہے اور 93 سیٹوں والی پارٹی کو مخصوص نشستیں ہی نہیں دی گئی ہیں،
جن کے صوبے میں ایک اسمبلی ممبر ہیں ان کو 2 مخصوص نشستیں ملی ہیں، الیکشن کمیشن نے تحفے میں ان پارٹیوں کو مخصوص نشستیں دی ہیں.
قاضی جواد ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس کیس کی مکمل سماعت ہوگی تو پھر عدالت کوئی فیصلہ جاری کرے، انٹرم آرڈر کو تھوڑا موڈیفائی کردیں، جو خواتین منتخب ہوئی ہیں ان کا بھی حق ہے بعد ازاں جسٹس اشتیاق ابراہیم نے حکم امتناع میں13مارچ تک کی توسیع دیتے ہوئے حکم دیا کہ اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر پیش ہوں معززعدالت نے کہا کہ13مارچ کو کیس کو دوبارہ سنیں گے