کراچی : نسلہ ٹاورکی غیر قانونی تعمیرات کے سلسلے میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نےذمہ دار افسران کی فہرست پولیس کی تحقیقاتی ٹیم کے حوالے کردی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق ڈی جی ایس بی سی اے منظورقادرکاکا سمیت 37 افسران کے نام فہرست میں شامل ہیں۔ ڈی سی بی انچارج صفدرعلی مگسی، ڈپٹی ڈائریکٹر سرفراز حسین کا نام بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر ماجد مگسی، عبدالسمیع سومرو، طلال احمد مگسی اورعامرعلی علوی، محمد عاصم انصاری کے علاوہ اے ڈی سید عبدالحسیب، رحمت اللہ مغیری، نیازحسین لغاری، سید عمران رضوی، ریحان حسین غوری کے نام بھی فہرست میں موجود ہیں۔
فہرست میں شامل نام ایس بی سی اے کے ایس بی آئی ریاض حسین خشک، کاشف نظیر، عبدالعاصم خان، فہد رضا بھمبھرو، عامرعلی عباسی، محمد عامرقریشی، محمد آصف شیخ، عامر حسین، شفیع محمد مگسی، محمد جہانگیر، الطاف حسین سومرو، شاہد محمود، عارف شجاع اور محمد ندیم آرائیں ذمے دار قرار ہیں۔
بلڈنگ انسپکٹر محمد مٹھل لاکھیر، ساجد حسین بھٹی، عمیرخان دایو، آغا شیراز احمد، لئیق احمد بھٹو، اسداللہ چانڈیو، خالد حسین سومرو، ایسرعلی چندانی، حسین علی چانڈیو کے نام بھی فراہم کردہ فہرست میں شامل ہیں۔
ایس بی سی اے رپورٹ کے مطابق جمشید ٹاؤن میں 2013 میں یہ تمام افسران تعینات تھے۔ نسلہ ٹاور کی این او سی ان افسران کے دورمیں جاری ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ رہائشی پلاٹ تھا بعد میں کمرشل کیا گیا۔ جس کے سلسلے میں سائیڈ انسپکشن بھی ہوئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈی جی ایس بی سی اے منظور کاکا نے خود کیس سنا اور نقشے کی پرمیشن دی۔
پولیس کی تحقیقاتی ٹیم نے ایس بی سی اے سے سابق ڈی جی منظورکاکا سمیت 37 افسران کی تفصیلات طلب کرلیں۔
پولیس کا حکام کا کہنا ہے کہ تمام افسران کے شناختی کارڈ اور دفتری ریکارڈ کی کاپیاں دی جائیں تاکہ کیس میں پیش رفت ہوسکے۔
ایس بی سی اے کی جانب سے پولیس کی تحقیقات ٹیم کو افسران میں سے کچھ کے موبائل نمبربھی کچھ نمبر دیےجاچکے ہیں۔
نسلہ ٹاور کیس سے متعلق مقدمے کے اندراج اور تحقیقات میں پیش رفت کے سلسلے میں پولیس کی تحقیقاتی ٹیم سوک سینٹر میں قائم ماسڑ پلان ڈیپارٹمٹ پہنچی۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ پولیس گرفتاریوں سے بچنے کے لیے تمام افسران روپوش ہوگئے ہیں ہم نے کچھ ریکارڈ اکٹھا کیا ہے اور مزید بھی حاصل کیا جارہا ہے۔