چین نے امریکا کو خبردار کرنے کے لیے تائیوان کے پاس فوجی مشقوں کا آغاز کر دیا ہے۔
چین کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز تائیوان کے دارالحکومت تائی پے میں ایک اعلیٰ سطحی امریکی وفد کے مذاکرات کے لیے پہنچنے کے چند گھنٹے بعد ہی چینی فوج نے تائیوان کے آس پاس فوجی مشقیں کیں۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق چینی فوج نے مشرقی بحیرہ چین میں ایک بحری بیڑے کے ساتھ لڑاکا اور دیگر جنگی طیارے بھیجے ہیں جو تائیوان کے قریب سمندری اور فضائی حدود میں کثیرالجہتی ہتھیاروں کی جنگی تیاریوں کے لیے گشت کر رہے ہیں۔
چین حکومت کا کہنا ہے کہ اُس کی مشقیں امریکی حکومت کے بارہا غلط اقدامات کا جواب ہیں تاہم اس بیان میں تائیوان کا دورہ کرنے والے امریکی وفد کا ذکر نہیں کیا گیا۔ چینی حکومت نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ امریکا کے غلط اقدامات اور چالیں بالکل فضول اور انتہائی خطرناک ہیں، آگ سے کھیلنے والے خود اسی میں جل جائیں گے۔
1949ء کی جنگ کے بعد چین اور تائیوان الگ ہوگئے تھے لیکن چین اس خود مختار جزیرے کی ملکیت پر اپنا دعویٰ کرتا ہے۔
تائیوان آنے والے چھ رکنی امریکی وفد کے قائد امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم نے کہا کہ چین کی اشتعال انگیزی اور یوکرین جنگ میں روس کی حمایت نے امریکا کو تائیوان کے ساتھ متحد کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ دو ماہ میں یہ دوسرا اعلیٰ سطحی امریکی دورہ ہے۔
یوکرین پر روسی حملے کی وجہ سے ممکنہ چینی جارحیت کے خدشات کے باعث تائیوان مسلسل ہائی الرٹ پر ہے۔ تائیوان کی فوج نے اس ہفتے اپنی نئی مشقیں شروع کی تھیں۔ تقریباً 15 ہزار ریزرو فوجی سخت مشقوں میں حصہ لے رہے ہیں جو رواں برس جاری رہیں گی۔
واضح رہے کہ امریکا تائیوان کا سب سے بڑا غیر سرکاری اتحادی ہے اور اس نے حالیہ برسوں میں تائیوان کو اپنے ہتھیاروں کی فروخت میں اضافہ کیا ہے۔