بھارتی ریاست کرناٹکا میں 2 اعلیٰ ترین سرکاری عہدوں پر فائز خواتین کے درمیان ذاتی چپقلش نے ریاستی انتظامیہ کی ناک میں دم کرکے رکھ دیا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈی روپا مڈگل (D Roopa Moudgil) ایک آئی ہی ایس (Indian Police Service) افسر ہیں اورآج کل کرناٹک ہینڈی کرافٹس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی منیجنگ ڈائریکٹر کی حیثیتس ے خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔
دوسری خاتون کا نام روہنی سندھوری (Rohini Sindhuri) ہے، وہ آئی اے ایس (Indian Administrative Service) بھارتی افسر ہیں اور آج کل ہندو مذہبی اداروں اور چیریٹیبل اوقاف کے محکمے کی کمشنر ہیں۔
دونوں سرکاری ملازمین کے درمیان کئی دنوں سے سرکاری چپقلش چل رہی تھی لیکن یہ اس وقت سامنے آئی جب ڈی روپا مڈگل اپنے فیس بک اکاؤنٹ سے روہنی سندھوری کی چند ذاتی نوعیت کی تصاویر شیئر کیں۔
ڈی روپا مڈگل نے الزام لگایا کہ روہنی سندھوری نے 2021 اور 2022 میں اپنی تصاویر 3 مرد افسران کو بھیجوائی تھیں تاکہ اپنی مرضی کی تعیناتی حاصل کرسکیں۔
ڈی روپا نے سندھوری کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی ایک لمبی فہرست بھی جاری کی اور کرناٹک کے وزیر اعلی بسواراج بومائی اور چیف سکریٹری وندیتا شرما سے شکایت کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
جس کے بعد روہنی سندھوری بھی میدان میں آگئیں اور سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا گیا کہ ڈی روپا ان کے خلاف ”جھوٹی، ذاتی بدنامی مہم“ چلا رہی ہیں اور کارروائی کی دھمکی دے رہی ہیں۔ ”اس نے مجھے بدنام کرنے کے لیے سوشل میڈیا سے میری تصاویر اور واٹس ایپ اسٹیٹس کے اسکرین شاٹس اکٹھے کیے اور الزام لگایا ہے کہ میں نے تصاویر کچھ اہلکاروں کو بھیجی ہیں، اگھر وہ سچی ہیں تو ان افسران کے نام سامنے لائیں۔“
ڈی روپا مڈگل پر تنقید کرتے ہوئے روہنی سندھوری نے کہا کہ ’ذہنی بیماری ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، اس کے لیے دوا اور مدد کی ضرورت ہے‘۔ جب یہ بیماری ذمہ دار عہدوں پر فائز لوگوں کو متاثر کرتی ہے تو یہ اور بھی خطرناک ہو جاتی ہے۔
دونوں کے درمیان معاملہ اس قدر بڑھا کہ کرناٹکا کے وزیر داخلہ کو بھی کودنا پڑگیا، انہوں نے کہا کہ یہ دونوں جس انداز میں بات کررہی ہیں، اس طرح کو عام لوگ بھی سڑکوں پر اس طرح کی بات نہیں کرتے ہیں۔ وہ اپنے ذاتی مسائل پر جو کچھ کرنا چاہتی ہیں کرتی رہی لیکن میڈیا کے سامنے آنا درست نہیں۔
ریاستی وزیر داخلہ نے کہا کہ انہوں نے اس تنازع پر پولیس سربراہ سے بات کی ہے اور وزیراعلیٰ بھی اس سے واقف ہیں۔ ہم خاموش نہیں بیٹھے، ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔