ایک برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی نیٹ ورک عراق سے روس میں ہتھیار اسمگل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں جبکہ روس کا یوکرین کے دارالحکومت کیف پر فوری حملہ کرنے اور حکومت گرانے کا منصوبہ ناکام رہا ہے۔
برطانوی اخبار گارجین کی ایک رپورٹ کے مطابق روس کو منتقل کیے جانے والے ہتھیاروں میں ایران کا باور 373 میزائل نظام بھی شامل ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عراق میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاؤں پر مشتمل الحشد الشعبی نے مبیّنہ طور پر یکم اپریل کو برازیل کے ڈیزائن کردہ آسٹرو دوم راکٹ لانچر سسٹم کو مختلف حصوں میں ایران بھیجا تھا۔
الحشد الشعبی نے 26 مارچ کو سلامجا کے سرحدی راستے سے ایران کو راکٹ سے چلنے والے دستی بم اور اینٹی ٹینک میزائل بھیجے تھے۔ رپورٹ میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کے ایک کمانڈر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہاں سے ایرانی فوج نے یہ ہتھیار بحری جہاز کے ذریعے روس منتقل کیے ہیں۔
الحشد کے ایک ذریعے نے گارجین کو بتایا کہ ہمیں اس بات کی پروا نہیں کہ بھاری ہتھیار کہاں جاتے ہیں کیونکہ ہمیں اس وقت ان کی ضرورت نہیں اور امریکا مخالف فریق انہیں اس کا اچھا معاوضہ دیتا ہے۔
روس کو یوکرین حملے کی وجہ سے امریکا اور یورپ کی طرف سے مختلف اقتصادی پابندیوں کا سامنا ہے۔ ان پابندیوں میں روس کے بینکوں، اشرافیہ، صدرولادیمیر پیوٹن کے خاندان اور اسلحہ سازی کی صنعت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ روس یوکرین کے دارالحکومت پر قبضے میں ناکامی کے بعد ضروری ہتھیاروں کے حصول کے لیے جدوجہد کررہا ہے۔
اگرچہ امریکا نے روس کو پابندیوں کے اثرات سے بچانے یا اسے ہتھیاروں کے حصول میں مدد دینے کے خلاف دیگر ممالک بالخصوص چین کو خبردار کیا ہے لیکن امریکی حکام نے ایران سے ہتھیاروں کی اسمگلنگ کی اطلاعات پر توجہ نہیں دی ہے۔ پینٹا گون نے اس رپورٹ پر بھی تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔