سوئٹزرلینڈ کے محکمہء قانون نے عرب بغاوتوں سے متعلق مصری حکام کی مشتبہ منی لانڈرنگ کی 11 سال سے جاری تحقیقات ختم کردی ہیں۔ سوئس استغاثہ عرب اسپرنگ کے دوران مصری عہدے داروں کی جانب سے کالے دھن کوسفید کرنے کی تحقیقات کر رہا تھا۔
گزشتہ روز سوئس اٹارنی جنرل (او اے جی) کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ متعدد تفتیشوں اور 2018ء میں 3 کروڑ 20 لاکھ سوئس فرانک کی مصر کو منتقلی کے باوجود اُنہیں اب یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ وہ ان شکوک و شبہات کو ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں جو سوئٹزرلینڈ میں کسی شخص پرفردِ جرم عائد کرنے یا اُس کے اثاثے ضبط کرنے کا جواز فراہم کرتے ہیں۔
سوئس تحقیقات کا آغاز 2011ء میں مصر میں حکومت مخالف مظاہروں سے متعلق واقعات کے بعد ہوا تھا۔ عرب اسپرنگ نامی اس احتجاجی تحریک کے نتیجے میں مصر میں طویل عرصے سے برسر اقتدار مطلق العنان صدر حسنی مبارک کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا تھا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مصر کو 40 کروڑ سوئس فرانک (42 کروڑ 90 لاکھ ڈالر) کی باقی رقم بھی جاری کر دی جائے گی جس کو مشتبہ سمجھ کر تحقیقات مکمل ہونے تک منجمد کیا گیا تھا۔ بیان کے مطابق پانچ مشتبہ افراد کے خلاف تحقیقات ابھی جاری تھیں۔
اس پیچیدہ اور طویل فوجداری مقدمے میں ابتدائی طور پر 14 مشتبہ افراد ملوث قرار دیے گئے تھے جن میں سابق صدر حسنی مبارک کے دونوں بیٹے بھی شامل تھے۔ ان کے علاوہ اس کیس میں 28 دیگر افراد اور 45 قانونی اداروں کی شناخت بھی کی گئی تھی اور ان کے اثاثے ضبط کر لیے گئے تھے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ اصل مشتبہ افراد نے جن میں سے بیشتر مصر میں سرکاری یا اہم اقتصادی عہدوں پر فائز تھے، بدعنوانی کے ذریعے حاصل کردہ ناجائز آمدن یا کالے دھن کو سفید کرنے کے لیے سوئٹزرلینڈ کو استعمال کیا تھا۔