لاہور : الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب اسمبلی سیکریٹریٹ میں کی جانے والی نئی بھرتیوں اور ترقیوں کے معاملے پر سیکریٹری پنجاب اسمبلی سے وضاحت طلب کرلی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکشن کمیشن نے 300 سے زائد بھرتیوں اور ترقیوں کا نوٹس لیا ہے جہاں حالیہ چند دنوں میں نگراں دور حکومت میں پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں 35 نئی بھرتیوں کا فیصلہ کیا گیا جب کہ نگران حکومت میں چار ڈپٹی سپرٹنڈنٹ کی ترقی قواعد کے برعکس کی گئی، ریٹائرڈ ملازمین کو بھی ترقی دینے کا انکشاف ہوا۔
ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ چار دن میں چار سپرٹنڈنٹ کو اسسٹنٹ سیکریٹری پھر ڈپٹی سیکرٹری بنا دیا گیا، سٹاف آفیسر ٹو سپیکر کی آسامی پر بھی ترقی دے دی گئی،
اسسٹنٹ کنٹرولر اور پرائیوٹ سیکرٹری کو بھی ترقی دی گئی، حکومت نے اردو، انگلش رپورٹر، اسسٹنٹ سیکورٹی آفیسرز، ٹیلی فون آپریٹرز کو بھی ترقی دی، اسسٹنٹ گیراج سپروائزر، لان سپروائزر، سیکیورٹی اسسٹنٹ کو بھی ترقی دی گئی۔
یہ 2024 ہے ، باربار آنے والوں کی بجائے نئے چہروں کو موقع دیں، بلاول بھٹو
دوسری طرف لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں درج مقدمے میں گرفتار سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی درخواست ضمانت پر سماعت سرکاری وکیل کی استدعا پر 31 جنوری تک ملتوی کر دی اور آئندہ سماعت پر پراسکیوٹر جنرل کو دلائل کے لئے طلب کرلیا۔
معلوم ہوا ہے کہ جسٹس شہرام سرور چوہدری نے چوہدری پرویز الہٰی کی دائر ضمانت درخواست بعد ازگرفتاری پر سماعت کی، منگل کو سماعت پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’اس کیس کو پراسکیوٹر جنرل دیکھ رکھے ہیں، وہ اس وقت موجود نہیں، ہمیں مزید مہلت دی جائے‘، جس پر عدالت نے مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
بتایا جارہا ہے کہ اینٹی کرپشن نے پرویز الہٰی کے خلاف مقدمہ درج کررکھا ہے، قبل ازیں اینٹی کرپشن عدالت چوہدری پرویز الہی کی درخواست ضمانت مسترد کرچکی ہے جس پر چوہدری پرویز الہی نے ضمانت پر رہائی کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔