کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رکن قومی اسمبلی اقبال محمد علی کے انتقال کے باعث خالی ہونے والی این اے 240 کی نشست پر ضمنی الیکشن کیلئے ووٹنگ کا عمل ختم ہو گیا جبکہ ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہو گیا۔ الیکشن کے دوران کشیدگی دیکھی گئی اس دوران فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق این اے 240 کے ضمنی الیکشن میں پولنگ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بلا کسی تعطل کے جاری رہی، پولنگ کے دوران گورنمنٹ بوائزپرائمری سکول انصاری محلہ یوسی 2 لانڈھی میں دو سیاسی جماعتوں میں تصادم ہوگیا، سیاسی جماعت کے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج کیا، جھگڑے کے باعث متعدد سیاسی کارکن زخمی ہوگئے، پولیس نے صورت حال پر قابوپالیا۔
این اے 240 کے 5 پولنگ سٹیشنز کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیوایم) حقیقی کے رفیع الدین فیصل 318 ووٹ لیکر پہلے نمبر پر ہیں، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) پاکستان کے محمد ابوبکر 190 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔
ضمنی انتخاب کے موقع پر ہنگامہ آرائی کے دوران ایک شخص جاں بحق ہو گیا، جس کی تصدیق ڈائریکٹر جناح ہسپتال شاہد رسول نے کی۔
انہوں نے کہا کہ لانڈھی کے مختلف علاقوں سے اب تک 4 زخمیوں کو لایا جاچکا ہے، جاں بحق ہونے والے شخص اور چاروں زخمیوں کو گولیاں لگی ہیں۔
ووٹنگ کے دوران کشیدگی بھی دیکھنے کو ملی، اس دوران حلقے میں پاک سر زمین پارٹی (پی ایس پی) کے صدر انیس قائم خانی کی گاڑی پر فائرنگ کا واقعہ بھی پیش آیا۔ انیس قائم خانی نے دعویٰ کیا ہےکہ ان کی گاڑی پر 4 سے 5 افراد نے فائرنگ کی،گاڑی پر4 گولیاں لگی ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما امین الحق نے دعویٰ کیا کہ تین بجے کے بعد ایک مخصوص سیاسی پارٹی نے پولنگ اسٹیشنز پر حملے کیے،شر پسندوں کا مقصد الیکشن کے عمل میں رکاوٹ ڈال کر پولنگ کو رکوانا تھا۔ ایم کیو ایم کے ایک درجن سے زائد کارکنان زخمی ہوئے ہیں۔
این اے 240: ہنگامہ آرائی میں ہماری جماعت کے کئی کارکن زخمی ہوئے، رہنما ٹی ایل پی
دوسری طرف این اے 240 ضمنی انتخاب کے دوران ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہا، ووٹرز گھروں سے نہیں نکلے، پولنگ کے دوران سہ پہر تین بجے تک ٹرن آؤٹ 5 فیصد تھا، چھٹی کا روز نا ہونے کے باعث ووٹرزووٹ نہ ڈال سکے، سیاسی جماعتوں کے انتخابی کیمپ پر بھی سناٹا رہا۔
یاد رہے کہ این اے 240 کے حلقے میں لانڈھی اور کورنگی عبداللہ شاہ نورانی ٹاؤن، لانڈھی بابر مارکیٹ، شاہ خالد کالونی، زمان آباد، کرسچن کالونی، جام نگر، خضر آباد، خرم آباد، پیر بخاری کالونی شامل ہیں۔
حلقے کی آبادی 8 لاکھ 54 ہزار سے زائد ہے، حلقے میں ووٹروں کی مجموعی تعداد 5 لاکھ 29 ہزار 855 ہے، جن میں مرد ووٹرز 2 لاکھ 94 ہزار 385، اور خواتین ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 35 ہزار 470 ہے۔
خیال رہے کہ 2018 کے الیکشن میں ایم کیو ایم کے اقبال محمد علی 61 ہزار 165 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے، ان کے 19 اپریل کو انتقال کے باعث سے یہ نشست خالی ہو گئی تھی۔
حلقے میں پولنگ سٹیشنز 309 ہیں، حساس پولنگ اسٹیشن 106 جبکہ انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 203 ہے ، حلقے میں 21 امیدوار میدان میں ہیں، آزاد امیدوار 15 جبکہ سیاسی جماعتوں کے 6 امیدوار انتخاب لڑ رہے ہیں۔
آزاد امیدوار عمیر علی انجم ایم کیو ایم امیدوار کے حق میں دست بردار ہوگئے ہیں، آزاد امیدوار نعیم حشمت نے بھی دست برداری کا اعلان کر دیا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) میئو برادری اور قریشی برادری نے اس حلقے سے ایم کیو ایم کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کیا ہے، آزاد امیدوار شاہین خان نے مہاجر قومی موومنٹ کے امیدوار کے حق میں دست برداری کا اعلان کیا۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کیا، تحریک انصاف نے بائیکاٹ کیا ہے جب کہ جماعت اسلامی نے انتخابی عمل میں حصہ نہیں لیا۔