آسٹریلیا کے دارالحکومت کینبرا میں مظاہرین نے پرانے پارلیمنٹ ہاؤس کو آگ لگا دی ہے۔
پولیس حکام نے بتایا کہ دارالحکومت کینبرا میں آسٹریلیا کی سابق پارلیمنٹ کی عمارت کو مقامی خود مختاری کے لیے مظاہرے کے دوران مظاہرین نے مختصر طور پر آگ لگا دی ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق آگ میں کوئی بھی زخمی نہیں ہوا تاہم پرانے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے والے دروازوں کوآگ بجھانے سے پہلے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا میں اس پیمانے پر احتجاجی تشدد ہوتا ہے، لیکن وبائی امراض کے دوران اس طرح بھڑک اٹھنا زیادہ عام ہو گیا ہے۔
وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے اس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آسٹریلیا اس طرح سے نہیں چل سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ میں اس رویے سے بیزار اور خوفزدہ ہوں۔
آگ لگنے کے بعد ہیریٹیج عمارت کے اندر موجود کارکنوں کو فوری طور پر باہر نکال لیا گیا۔
واضح رہے کہ عمارت کے موجودہ رہائشیوں میوزیم آف آسٹریلین ڈیموکریسی نے 20 دسمبر کو مقامی مظاہرین کے “پرامن دھرنا” کے بعد اپنے دروازے بند کر دیے تھے۔
حکومتی قانون سازوں نے ہونے والے حملے کی مذمت کی، اور کئی نے اسے “جمہوریت پر حملہ” قرار دیا۔
نائب وزیر اعظم بارنابی جوائس نے ٹویٹ کیا، عمارت کو آگ لگانا کوئی قانونی احتجاج نہیں ہے، یہ ایک جرم اور سنگین اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرانے پارلیمنٹ ہاؤس میں آگ لگی ہوئی ہے اور مظاہرین چیخ رہے ہیں کہ “جلنے دو! اسے جلانے دو!” کتنی شرمناک بات ہے۔
نائب صدر کا کہنا تھا کہ ہماری جمہوریت، ہماری تاریخ، ہماری خودمختاری پر ایک اشتعال انگیز حملہ ہمارے ماضی کو پھاڑنے کا یہ جدید رجحان کوئی مقصد نہیں رکھتا۔
اے سی ٹی پولیس نے کہا کہ انہوں نے آگ لگنے کی وجہ کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔