آسٹریا میں کورونا سے متعلق نئے قوانین کا اطلاق ہوگیا ہے جس کے بعد اب 18 سال سے زیادہ عمر کے ہر شہری کو لازمی ویکسینیشن کرانی ہوگی۔
فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق آسٹریا کی پارلیمنٹ نے 20 جنوری کو کورونا ویکسینیشن کے حوالے سخت قوانین منظور کئے تھے۔
4 فروری کو آسٹریا کے صدر نے اس قانون پر دستخط کردیے جس کے بعد اب اسے نافذ کردیا گیا ہے۔
آسٹریا میں پہلے ہی سے ویکسینیشن نہ کرانے والے افراد کا ریسٹورینٹ، کھیل کے میدانوں اور ثقافتی تقاریب میں داخلے پر پابندی ہے۔
نئی پابندیوں کے تحت ملک کے 18 سال سے زائد عمر کے ہر شہری کو کورونا کی لازمی ویکسینیشن کرانی ہوگی۔ بصورت دیگر اسے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
نئے قانون کے تحت ویکسی نیشن نہ کرانے والے پر 690 سے 4100 امریکی ڈالرز کے مساوی جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
اگر اس شخص نے 2 ہفتوں میں ویکسی نیشن کرالی تو اس پر عائد کیا گیا جرمانہ ختم ہوجائے گا۔
حکومت کی جانب سے سخت ترین قوانین کے اطلاق کے باوجود آسٹریا میں بڑی تعداد میں لوگوں نے ویکسی نیشن نہیں کرائی۔
آسٹریا میں ویکسی نیشن کی شرح فرانس اور اسپین سے کم ہے۔
آسٹریا میں کئے گئے حالیہ سروے کے مطابق ملک کی کل آبادی کا 60 فیصد حصہ حکومت کی جانب سے لگائی جانے والی پابندیوں کے حق میں ہے لیکن اس کے باوجود بڑی تعداد میں ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے ویکسی نیشن نہیں کرائی۔
ویکسی نیشن نہ کرانے والے افراد میں سے ایک بڑے حصے کا یہ موقف ہے کہ اسے خود اختیاری ہونا چاہیے، ہرصورت ویکسی نیشن کی پابندی ان کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔
آسٹریا کے وزیر صحت وولف گینگ میوک اسٹین کا کہنا ہے کہ لازمی ویکسی نیشن کا مقصد ملک کو اس وبا سے محفوظ رکھنا اور شہریوں میں اس کی نئی اقسام کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنا ہے۔
دنیا کے کئی ملکوں میں اب کورونا ویکسینیشن لازمی ہوتی جارہی ہے، ایکواڈور دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے اپنے شہریوں پر اس قسم کی پابندی لگائی۔