لندن : برطانوی حکومت نے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو اس سال اکتوبر یا نومبر میں کسی وقت لندن آنے کی دعوت دے دی۔
میڈیارپورٹس کے مطابق ایک برطانوی عہدیدار نے تصدیق کی ہے کہ برطانوی حکومت نے محمد بن سلمان کو دعوت نامہ ارسال کردیا ہے، اس حوالے سے سفری لاجسٹکس کا انتظام کیا جا رہا ہے، تاہم رابطہ کرنے پر سعودی یا برطانوی حکومت کی طرف سے اس سفر کی تصدیق کرنے کے لیے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آ سکا۔
معلوم ہوا ہے کہ دونوں ممالک تجارت اور سرمایہ کاری، تعلیم، ثقافت، توانائی اور موسمیاتی تحفظ اور دفاع کے شبعبوں میں دیرینہ تعلقات رکھتے ہیں، مئی میں سعودی عرب اور برطانیہ نے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت عالمی توانائی کی منتقلی اور عالمی سپلائی کو بڑھانے کے لیے اہم معدنی سپلائی چینز کی مشترکہ ترقی کی جائے گی۔
نئی دہلی میں ہرطرف پانی ہی پانی، اہم شاہراہیں ڈوب گئیں،
ادھر سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو عرب دنیا کا با اثر ترین لیڈر قرار دیا گیا ہے، عربی زبان کے ٹی وی چینل آر ٹی کے سروے میں سعودی ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے تقریباً 80 لاکھ افراد کا اعتماد حاصل کیا جنہوں نے ان کے حق میں ووٹ دیا۔
یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان سعودی عرب کے طاقتور ترین رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں، شہزادہ محمد بن سلمان 2017 میں سعودی عرب کے ولی عہد مقرر کیے گئے تھے، محمد بن سلمان نے ولی عہد بننے کے بعد سعودی عرب میں کئی اصلاحات متعارف کروائیں اور سعودی ویژن 2030ء بھی پیش کیا، جس کا مقصد سعودی عرب کی معیشت کا تیل پر انحصار کم کر کے دیگر معاشی راہ داریوں کو وسعت دینے پر توجہ مرکوز کرنا ہے، سعودی ویژن 2030 پیش کرتے وقت سعودی عرب کے ولی عہد نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ سعودی حکومت کا تیل پر سے انحصار ختم کر دیا جائے گا۔
اس کے علاوہ سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیر اعظم کا تقرر کیا گیا اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو سعودی عرب کا پہلا وزیر اعظم مقرر کیا گیا ہے، اس حوالے سے سعودی فرمانروا نے شاہی فرمان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ سعودی آئین کی دفعہ 56 کے تحت مملکت کے پہلے وزیر اعظم کے تقرر کا فیصلہ کیا گیا اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بطور وزیر اعظم وزراء کونسل کے سربراہ ہوں گے۔