یوکرائن تنازع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں روس اور امریکی سفیروں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرائن کی سرحدوں پر ماسکو فوج کی تعیناتی پر امریکا کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا جس میں دونوں ممالک کے سفیروں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ کا کہنا تھا کہ روسی فوج کی تعیناتی یوروپ میں کئی دہائیوں میں دیکھی جانے والی سب سے بڑی کاروائی ہے جس پر روسی نمائندے نے امریکہ پر روس کے معاملات میں ناقابل قبول مداخلت کا الزام لگایا۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ کے ساتھ ساتھ برطانیہ نے بھی اعلان کیا ہے کہ اگر روس نے یوکرائن پر حملہ کیا تو مزید پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
برطانیہ کے خارجہ سکریٹری لز ٹرس نے کہا کہ قانون سازی کی جارہی ہے جو ممکن ہے کہ کریملن کے قریب افراد اور کاروباری اداروں کی ایک وسیع رینج کو نشانہ بنائے گی۔
روس نے اندازاً 100,000 فوجی، ٹینک، توپ خانہ اور میزائل یوکرائن کی سرحدوں پر تعینات کر رکھے ہیں۔
دریں اثنا، سفارتی کوششیں جاری ہیں، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن منگل کو روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ بات چیت کریں گے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ اسے اب روس کی طرف سے جواب موصول ہوا ہے جس کا مقصد یوکرائن میں بحران کو کم کرنا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ عوام میں ردعمل پر بات چیت کرنا “غیر نتیجہ خیز” ہوگا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ امریکہ بات چیت کے لیے پوری طرح پرعزم ہے اور یوکرائن سمیت اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ قریبی مشاورت جاری رکھے گا۔
واضح رہے کہ برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن بھی یوکرائن کے دارالحکومت کیف کا سفر کررہے ہیں۔ انہوں نے ماسکو کے ساتھ تنازعات کا سفارتی حل تلاش کرنے اور “مزید خونریزی سے بچنے” کے لیے یوکرائن کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عہد کیا ہے۔