افغانستان میں طالبان کے بانی ملا عمر کے صاحبزادے اور افغانستان کے نائب وزیر دفاع ملا محمد یعقوب کہا ہے کہ امریکا افغانستان کی نگران حکومت کے ساتھ دشمنی کی راہ پر گامزن ہے۔ امریکا سے کہا ہے افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کریں۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ڈیورنڈ لائن سرحد ایک لکیر ہے ۔
افغان میڈیا کے مطابق ملا محمد یعقوب مجاہد نے کہا کہ ہم امریکا سے چاہتے ہیں کہ افغانستان ایک آزاد ملک ہے۔ اسے ثقافتی، سیاسی اور اقتصادی شعبوں میں اپنی آزادی ہونی چاہیے۔ انہیں اسے قابو میں رکھنے یا اس پر اپنے مقاصد مسلط کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ عالمی برادری کے بعض مطالبات اسلامی شریعت اور افغانستان کی ثقافت کے خلاف ہیں جو کہ امارت اسلامیہ کے لیے قابل قبول نہیں ہیں اور اسلامی قوانین کے خلاف مطالبات کو ملک میں کبھی بھی قبول نہیں کیا جائے گا۔افغانستان کی فضائی حدود اب بھی امریکا کے قبضے میں ہے۔
سرحدی تنازعات کے بارے میں اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کبھی کبھی ایسا ہوا ہے کہ بعض سرحدوں پر افغانوں نے عام لوگوں پر گولیاں چلائیں اور وہ جاں بحق ہو گئے ۔ یہ معاملات پاکستان کے ساتھ بھی ہوئے ہیں اور ایران کے ساتھ بھی ہوئے اور دوسرے ممالک کے ساتھ بھی ہوئے ہیں۔ ہماری سیکورٹی فورسز اور ان کے درمیان تناؤ ہے۔ ہماری نگران حکومت اپنے ہمسایہ ممالک سمیت تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کی خواہاں ہے۔ افغان سرزمین کو دنیا کے ممالک کے خلاف استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ڈیورنڈ لائن سرحد ایک لکیر ہے اور اس حوالے سے اتنا ہی کہنا کافی ہے۔ اس ’فرضی لکیر‘ کے حوالے سے ہم تب بات کریں گے جب عوام چاہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر کالعدم ٹی ٹی پی افغانستان میں ہے تو پھر وہ سرحد پر چوکیوں پر حملے کرے وہ کیسے ملک کے اندر دور اسلام آباد جیسے بڑے شہروں پر حملے کر رہے ہیں؟ وہ خود نہیں روک سکتے تو ہم پر الزام کیوں لگاتے ہیں۔ہم کسی کے مخالفین کو یہاں نہیں رکھنا چاہتے۔ آزاد اور آباد افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔