غزہ: اسلامی تحریک مزاحمت (حماس)کے بیرون ملک امور کے رہ نما خالد مشعل نے زور دے کر کہا ہے کہ ہتھیار اٹھانے والے ہر شخص کو الاقصی اور ملت اسلامیہ کی نصرت کی ذمہ داری اٹھانی ہوگی۔
غیرملکی میڈیاکے مطابق ایک انٹرویو میں خالدمشعل نے علما سے مطالبہ کیاکہ وہ فتوے جاری کرکے غزہ میں اسرائیلی جرائم کے حوالے سے حکمرانوں کو ان کی ذمہ داریاں یاد دلائیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری مسلم امہ کے عوام کو غزہ پر جارحیت کی مذمت کیلئے سڑکوں پر آنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے جبالیہ کیمپ میں قابض فوج کے گھنائونے مجرمانہ قتل عام کی مذمت کی جس کے نتیجے میں500نہتے فلسطینی شہری شہید اور زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ القسام میں ہمارے ہیروز دشمن سے بھرپور انداز میں لڑ رہے ہیں،قابض دشمن کو فوجی شکست ہوئی ہے اور اب وہ بچوں اور عورتوں سے انتقام لے رہے ہیں۔
مصر نے غزہ کے زخمیوں کو لینے کے لیے 40 ایمبولینس بھیجوا دیں
انہوں نے عالمی برادری اور عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ امریکی صدر پر مجرمانہ دہشت گردی کی جنگ روکنے کیلئے دبائو ڈالیں۔حماس رہ نما نے کہا کہ آج ہم نہ صرف الاقصی اور فلسطین کا دفاع کر رہے ہیں بلکہ ہم مسلم امہ کے وجود کا دفاع کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ لمحہ حق اور بیداری کا ہے تاکہ قوم کے مفاد کا دفاع کیا جا سکے اور قابض دشمن کے خلاف جنگ میں ہاتھ ملایا جا سکے۔
انہوں نے رفح کراسنگ کو غیر مشروط طور پر کھولنے اور غزہ کے لوگوں کو ریلیف دینے پر زور دیا۔خالدمشعل نے اس بات پر زور دیا کہ آزاد دنیا اس جرم کو روک سکتی ہے مگر ہم دنیا سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ وہ مزید کتنے ہفتے قتل عام کا مزید انتظار کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ غزہ اور مسجد اقصی کو ناکام بنانے والے خدا اور تاریخ کے سامنے کیا کہیں گی انہوں نے روس اور چین پر زور دیا کہ وہ غزہ کے خلاف جارحیت کو روکنے کیلئے مزید اقدامات کریں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ قابض ابھی تک 7اکتوبر کے صدمے کو جذب نہیں کرسکا ہے اور مزاحمت کی جانب سے حیرت سے پریشان اور خوفزدہ ہے۔خالد مشعل نے کہا کہ مزاحمتی فورسز نے انٹیلی جنس، زمینی، میڈیا اور جنگ کے تمام میدانوں میں دشمن پر سبقت حاصل کی۔