ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے سابق چیف جسٹس سریندر کمار سنہا کو چار کروڑ ٹکہ کی منی لانڈرنگ کے جرم میں 11 برس قید کی سزا سنادی گئی ۔ انہوں نے یہ رقم فارمرز بینک سے ادھار لی تھی جو کہ اب پدما بینک کے نام سے جانا جاتا ہے۔
ڈھاکہ ٹربیون کے مطابق ڈھاکہ کی عدالت کے جج شیخ نجم العالم نے سابق چیف جسٹس کو منی لانڈرنگ پر سات برس اور اعتماد توڑنے پر چار سال قید کی سزا دی ہے۔ سریندر کمار سنہا کی دونوں سزائیں ساتھ ساتھ چلیں گی۔
عدالت نے قرار دیا ہے کہ سابق چیف جسٹس کو دیا جانے والا قرضہ فارمرز بینک کی شرائط کے برخلاف دیا گیا۔ اس رقم کو قرضے کا لبادہ اڑھا کرجسٹس سنہا کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیا گیا۔
سابق چیف جسٹس اکتوبر 2017 میں بنگلہ دیش چھوڑ کر امریکہ چلے گئے تھے جہاں انہوں نے اپنی مدت ختم ہونے سےتین ماہ پہلے اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی وہ بنگلہ دیش کی تاریخ کے پہلے چیف جسٹس بن گئے جس نے اپنا عہدہ چھوڑا۔ انہیں جنوری 2015 میں تین سال کی مدت کیلئے چیف جسٹس تعینات کیا گیا تھا۔ عدالت کی جانب سے ان کے خلاف فیصلہ ان کی غیر موجودگی میں سنایا گیا ہے۔
ان کے استعفیٰ کے بعد سپریم کورٹ آف بنگلہ دیش کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ سابق چیف جسٹس پر کرپشن، منی لانڈرنگ، مالی بے ضابطگیوں کے 11 کیسز چل رہے ہیں۔
جسٹس سنہا نے آئین کی 16 ویں ترمیم کو کالعدم قرار دیا تھا۔ اس ترمیم کے ذریعے پارلیمان کو یہ اختیار حاصل ہوگیا تھا کہ وہ مس کنڈکٹ پر اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو فارغ کرسکتی تھی۔ یہ فیصلہ دینے کے بعد وہ حکمران جماعت عوامی لیگ کے نشانے پر آگئے تھے۔