تل ابیب : فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں کا یہ دورہ اسرائیل پر حماس کے حملے کے دو ہفتے سے زائد عرصے کے بعد ہوا ہے۔
فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں کا یہ دورہ اسرائیل پر حماس کے حملے کے دو ہفتے سے زائد عرصے کے بعد ہوا ہے۔ وہ اسرائیل کے ساتھ اپنے ملک کی مکمل یکجہتی کا اظہار کرنے کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کر رہے ہیں۔
اسرائیلی حکام کے مطابق غزہ پٹی سے اسرائیل پر حماس کے حملے میں کم از کم 1400 افراد ہلاک ہوئے ہیں جس میں 30 فرانسیسی شہری شامل تھے۔
فرانس کے دفتر صدارت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ماکروں اس حملے کے بعد فرانس کی مکمل یکجہتی کا اظہار کرنے کے لیے اسرائیل کے وزیر اعظم سے ملاقات کررہے ہیں۔
اس بات کی بھی توقع کی جارہی ہے کہ ایسے میں جب اسرائیل بھیڑ بھاڑ والے فلسطینی علاقے پر زمینی حملے کی تیاری کر رہا ہے،ماکروں غزہ میں "شہری آبادی کی تحفظ” کا مطالبہ کریں گے۔
حماس کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی طرف سے جاری حملوں میں اب تک 5000 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں بیشتر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
مصری چیک پوسٹ پر حملے کے بعد 40 ٹرکوں کا امدادی قافلہ رفاہ بارڈر پر پھنس گیا
فرانس کے دفتر صدارت نے کہا کہ ماکروں بالخصوص غزہ میں اشد ضروری امدادی اشیاء کو لے جانے کی اجازت دینے کے لیے "انسانی بنیاد پر جنگ بندی” کا مطالبہ کریں گے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی ناکہ بندی کے بعد تقریباً 2.4 ملین فلسطینی پانی، خوراک، بجلی اور دیگر بنیادی اشیاء سے بڑی حد تک محروم ہو چکے ہیں۔
غزہ: امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ کیا ہے؟
ماکروں اور نیتن یاہو ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب بھی کریں گے۔ جب کہ فرانسیسی صدر اسرائیلی ہم منصب اسحاق ہرزوگ کے علاوہ اپوزیشن لیڈر بینی گانٹز اور یائر لیپیڈ سے بھی ملاقات کرنے والے ہیں۔
حماس کے حملے میں ہلاک ہونے والے یا یرغمال بنائے گئے فرانسیسی شہریوں کے اہل خانہ سے بھی ان کے ملاقات کرنے کا پروگرام ہے۔
ماکروں اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں ایک "حقیقی امن عمل” کو دوبارہ شروع کرنے کی تجویز پیش کریں گے، جس کا مقصد "اسرائیل کی سلامتی” کے لیے علاقائی طاقتوں کی طرف سے دی جانے والی ضمانتوں کے بدلے میں ایک قابل عمل فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔
فرانس کے دفتر صدارت کا کہنا ہے کہ ماکروں فلسطینی صدر محمود عباس، اردن کے شاہ عبداللہ دوئم، مصر کے صدر عبدالفتح السیسی اور خلیجی ملکوں کے سربراہوں کے ساتھ بھی تبادلہ خیال کریں گے۔