جرمن چانسلر کا ایران جوہری معاہدے کے حق میں بیان کافی اہمیت اختیار کر چکا ہے کیونکہ اُنہوں نے ایسا اسرائیل میں کہا ہے جو اس معاہدے کی بحالی کا شدید مخالف ہے۔
بطور جرمن چانسلر اولاف شولز نے اپنے پہلے دورہ اسرائیل کے دوران کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی اب مزید مؤخر نہیں ہو سکتی۔
برلن میں جرمنی کی موجودہ مخلوط حکومت کے سربراہ اور سوشل ڈیموکریٹ سیاستدان اولاف شولز کے اس دورے پر یوکرین پر روسی فوجی حملے کے بعد پیدا ہونے والی جغرافیائی سیاسی کشیدگی کے گہرے سائے چھائے ہوئے ہیں۔
جرمن چانسلر اولاف شولز نے اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ سے ملاقات کے بعد یروشلم میں جس مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا اس میں دونوں ممالک کے مابین ایران سے متعلق پالیسیوں میں پایا جانے والا اختلاف واضح تھا۔
جرمن چانسلر نے کہا کہ جرمنی چاہتا ہے کہ ویانا میں ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین جاری مذاکرات کے نتیجے میں جوہری معاہدے کی بحالی پر حتمی اتفاق رائے ہو جائے۔
اولاف شولز نے اسرائیلی وزیراعظم بینیٹ کی موجودگی میں صحافیوں کو بتایا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ فیصلہ کیا جائے۔ اب اس میں مزید تاخیر بالکل نہیں ہونی چاہیے۔ یہ وہ لمحہ ہے جب کسی اچھے اور مناسب حل کے لیے ہاں کر دی جائے۔
جرمن چانسلر شولز کے اس مؤقف کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے کہا کہ انہیں ایران کے ساتھ ایک نئے معاہدے کے واضح ہوتے خد و خال پر گہری تشویش ہے۔
نفتالی بینیٹ نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ ایران کو اس کے خلاف عائد پابندیوں کے حوالے سے چھوٹ دے کر ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے جو کچھ کیا جا رہا ہے وہ ناکافی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے مزید کہا کہ ان کا ملک ویانا میں جاری جوہری مذاکرات پر تشویش کے ساتھ گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔