اسرائیلی پولیس نے آج بروز پیر، مسلسل چوتھے روز بھی مسجد الاقصیٰ پر دھاوا بول دیا۔ اسرائیلی پولیس کے اہلکاروں نے مسجد الاقصیٰ کے صحن کو نمازیوں سے خالی کرالیا۔ اس کارروائی کا مقصد یہودی آباد کاروں کے ایک گروپ کے دورے کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
سوشل میڈیا پر زیر گردش مختلف وڈیو کلپ میں اسرائیلی پولیس کے مسجد الاقصیٰ پر حملے اور وہاں سے نمازیوں کو باہر نکالنے کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔
اس سے پیشتر گزشتہ روز بھی مسجد الاقصیٰ کے اطراف اسرائیلی پولیس اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا جس کے نتیجے میں 18 فلسطینی شہری گرفتار کر لیے گئے۔
اسرائیل پولیس اہل کاروں کا القدیمہ ٹاؤن میں بھی فلسطینیوں کے ساتھ تصادم ہوا۔ یہ تصادم یہودیوں کے گروپ کے مسجد الاقصیٰ کے دورے کے بعد ہوا۔ اس دوران فلسطینیوں کی جانب سے کیے گئے پتھراؤ سے دو بسوں کے شیشے ٹوٹ گئے جس سے اُن میں سوار افراد معمولی زخمی بھی ہوئے۔
اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ کی حکومت میں شامل عرب اقلیتی اتحادی گروپ نے کہا ہے کہ اس نے حکومت میں اپنی رکنیت کو معلق کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کی وجہ مسجد میں اسرائیلی سیکورٹی فورسز کی
جانب سے پُرتشدد واقعات میں ملوث ہونا ہے۔
اتحادی گروپ کے مطابق اگر صورت حال تبدیل نہ ہوئی تو وہ سرکاری طور پر مستعفی ہونے پر بھی غور کرے گا۔
اسرائیل کی آبادی میں 21 فی صد عرب ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ کے حکومتی اتحاد کو پارلیمنٹ کی 120 میں سے 60 نشستیں حاصل ہیں جن میں 4 نشستیں عرب اقلیتی اتحادی گروپ کی ہیں۔