ہاؤس آف لارڈ کے سابق رکن لارڈ نزیر کو 1970 میں نوجوان لڑکے پر سنگین جنسی حملے اور لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کرنے پر مجرم قرار دے دیا گیا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی خاتون نے شیلفیڈ کورٹ کو بتایا کہ لارڈ نذیر احمد نے ان سے اس وقت زیاتی کیا جب وہ بہت کم عمر کی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق 1970 میں اسی عرصے کے دوران 11 سال کے کم عمر لڑکے پر بھی جنسی حملہ کیا تھا۔
لارڈ نذیر احمد نے عدالت میں پیش ہوکے ان الزامات کی تردید کر دی ہے۔
2016 میں خاتون جب پولیس کے پاس گئی تو انہوں نے متاثرہ مرد سے فون پر بات کی تھی، فون ہر ہونے والی گفتگو کو جیوری نے سنی، ریکارڈنگ میں یہ کہا گیا کہ اس بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے کے خلاف ثبوت‘ موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : سوڈان کے وزیر اعظم نے استعفیٰ دے دیا
اس سے قبل سماعت مارچ میں ہوئی تھی جس میں شواہد سامنے نہ لانے کی وجہ سے مقدمہ کو روک دیا گیا تھا۔
لارڈ نزیر احمد اور انکے دو بڑے بھائیوں کے ساتھ فرد جرم عائد کی گئی تھی، لیکن دونوں کو مقدمے کا سامنے کرنے کے لیے آن فٹ سمجھا گیا تھا۔
واضح رہے کہ لارڈ نذیر احمد نے نومبر 2020 میں ایک کنڈکٹ کمیٹی کی رپورٹ کے مندرجات کو پڑھنے کے بعد ہاؤس آف لارڈز سے استعفیٰ دے دیا تھا جس میں پتا چلا کہ انہوں نے اُن سے مدد مانگنے والی ایک مجبور عورت کو جنسی زیادتی کا نشانا بنایا تھا۔