طالبان کے ہائر ایجوکیشن کے قائم مقام وزیر نے کہا کہ اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بند افغانستان کی سرکاری یونیورسٹیاں فروری میں دوبارہ کھل جائیں گی۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق یونیورسٹی کھولنے کے اعلان کے باوجود طالبان رہنما شیخ عبدالباقی حقانی نے یہ واضح نہیں کیا کہ خواتین کو یونیورسٹی جانے کی اجازت ہو گی یا نہیں۔
قائم مقام وزیر نے کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گرم صوبوں میں یونیورسٹیاں 2 فروری سے دوبارہ کھلیں گی جبکہ سرد علاقوں کی یونیورسٹیاں 26 فروری کو دوبارہ کھلیں گی۔
انہوں نے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ طالبات کے لیے کلاسوں کے کیا انتظامات کیے جائیں گے کیونکہ ماضی میں طالبان حکام نے یہ عندیا تھا کہ طالبات کو الگ کلاسوں میں پڑھایا جا سکتا ہے۔
ہم یورپ کا تیل اور گیس بند کردیں گے، روس کا واضح پیغام
اب تک طالبان ملک کے اکثر حصوں میں صرف لڑکوں کے لیے ہائی اسکول کھولے ہیں، کچھ نجی یونیورسٹیاں دوبارہ کھل گئی ہیں لیکن اکثر امور میں طالبات کلاس میں واپس نہیں آ سکیں۔
15 جنوری کو طالبان کے نائب وزیر ثقافت اور اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ محکمہ تعلیم 21 مارچ سے شروع ہونے والے نئے افغان سال کے بعد تمام لڑکیوں اور لڑکیوں کے لیے کلاس رومز کھولنا چاہتا۔
ذبیح اللہ نے ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا تھا کہ ہم تعلیم کے خلاف نہیں ہیں۔
تاہم ان کے بیان کے ایک دن بعد ہی طالبان فورسز نے افغانستان کے دارالحکومت میں کام کرنے اور تعلیم کے حقوق کا مطالبہ کرنے والی خواتین کے ایک گروپ پر کالی مرچ کا اسپرے کردیا۔
مغربی حکومتوں کی جانب سے طالبان سے کیے گئے بیشتر مطالبات میں سے ایک اہم مطالبہ یہ بھی تھا کہ وہ طالبات کو تعلیم کے حصول کی اجازت دیں۔
طالبان نے 15 اگست کو غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد ملک کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔