رواں سال سن دوہزار تئیس ،چودہ سو چوالیس ہجری کے حج کا آغاز آج (پیر) 8 ذوالحج سے ہوگیا، 160 ملکوں سے 20 لاکھ سے زائد عازمین حج کی زبانوں پر لبیک اللھم لبیک کی صدائیں ہیں۔
انسانی تاریخ کا سب سے بڑا حج حجاز مقدس میں شروع ہوگیا، رپورٹ کے مطابق توقع ہے کہ اس سال 25 لاکھ سے زائد عازمین حج کی سعادت حاصل کریں گے۔
حج کے رکن اعظم کیلئے منیٰ کے 21 لاکھ 92 ہزار مربع میٹر رقبے پر پھیلی دنیا کی سب سے بڑی خیمہ بستی آباد ہورہی ہے۔ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی خصوصی ہدایات اور نگرانی میں حاجیوں کی ہر ممکن خدمت کی جارہی ہے۔
مقدس مقامات پربہترین انتظامات کیے گئے ہیں۔نواسٹیشنز پرسترہ ٹرینیں فعال ہیں۔ یہ فی گھنٹہ بہترہزارعازمین کوخدمات مہیا کررہی ہیں۔ چوبیس ہزار بسیں بھی مسلسل عازمین حج کو سفر کی سہولیات فراہم کررہی ہیں۔
مناسک،حج آٹھ ذی الحج سے بارہ ذی الحج تک ادا کیے جاتے ہیں۔ عازمین متعین میقات حج،سے احرام باندھ کر کعبہ کی زیارت کے لیے چل پڑتے ہیں۔ کعبہ پہنچ کرطواف قدوم کرتے ہیں۔ پھرمنٰی روانہ ہوتے ہیں۔وہاں یوم الترویہ گزار کرمیدان عرفات کے لیے چل پڑتے ہیں۔ یہاں ایک دن کا وقوف ہوتا ہے۔ یہ دن یوم عرفہ کہلاتا ہے۔اس روزرکن اعظم یعنی خطبہ حج سنا جاتا ہے۔اورعازمین حجاج کرام کی سعادت سے سرفراز کیے جاتے ہیں۔
اس کے بعد رمی جماریعنی شیطان کو کنکریاں مارنے کا مرحلہ آتا ہے۔ حجاج جمرہ عقبہ جاتے ہیں۔ وہاں سے واپسی پرطواف افاضہ کیا جاتا ہے۔ اور پھرمنی جاکرایام تشریق گزارتے ہیں۔ اس کے بعد حجاج پھر مکہ پہنچ کرطواف وداع کرتے ہیں،اوریوں حج کے مناسک مکمل ہوتے ہیں۔