کابل: افغان طالبان نے ملک کے پچاسی فیصد حصے پر کنٹرول کا دعویٰ کردیا ہے۔
طالبان ترجمان سہیل شاہین نے غیر ملکی میڈیا کے سوالات کے جواب میں دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے پچاسی فیصد حصے پر طالبان کا کنٹرول ہے، افغانستان کے تمام سرحدی علاقے اس وقت طالبان کے زیر اثر ہیں۔
افغان طالبان کے ترجمان نے بتایا کہ ملک میں نیا نظام لانے کی کوششوں کا آغاز کردیا گیا ہے، جس کے لئے افغانستان کی کئی شخصیات کے ساتھ بات چیت جاری ہے، ایسا نظام تیار کرنا چاہتےہیں جو اسلامی تعلیمات اور افغان روایات کے اتحاد پر مبنی ہو۔
افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے غیر ملکی میڈیا کے سوالات کے جواب میں کہا کہ طالبان اپنے وعدے پر قائم ہیں کہ افغان سر زمین پڑوسی ممالک سمیت کسی بھی ملک کیخلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
سہیل شاہین نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ روس کوطالبان سے کوئی تشویش ہے، ہمارا روس کے ساتھ مسلسل رابطہ قائم ہے۔
یہ بھی پڑھیں : افغان صدر اشرف غنی کی امریکی صدر جوبائیڈن سے ملاقات ،اہم امورزیر بحث
داعش کی افغان سرزمین پر موجودگی کی تصدیق کرتے ہوئے افغان طالباں کے ترجمان کا کہنا تھا کہ داعش کو اپنے زیراثر شمالی علاقوں سے باہر نکال دیا ہے، اب داعش کی لیڈر شپ کابل میں بیٹھی ہے، جہاں چھبیس سو داعش ارکان نے کابل انتظامیہ کے سامنے ہتھیار ڈالے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ داعش غیر ملکی ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں جو سب کیلئے خطرہ ہیں۔
ترجمان سہیل شاہین نے واضح کیا کہ طالبانوں کے زیر قبضہ شہر فعال رہیں گے اور تاجروں کی مشکلات حل ہونگی۔