غزہ: اسرائیلی فوج کا غزہ سے لاکھوں ڈالرز، قیمتی سامان لوٹنے کا انکشاف ہواہے۔انسانی حقوق کی تنظیم یورو- میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس ۔آبزرویٹری نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا۔
اسرائیلی فوج کا غزہ سے لاکھوں ڈالرز، قیمتی سامان لوٹنے کا انکشاف ہواہے۔انسانی حقوق کی تنظیم یورو- میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ غزہ میں اسرائیلی فوجیوں نے لوگوں کا ذاتی سامان چوری کرنے کیلئے من مانی اور زبردستی کی گرفتاریاں کیں اور جان بوجھ کر فلسطینیوں کی املاک تباہ کیں۔
تنظیم کے مطابق اسرائیلی فورسز نے منظم طور پر لوٹ مار کی اور فلسطینیوں کا سونا، رقوم جس میں ڈالرز بھی شامل ہیں، موبائل فونز اور لیپ ٹاپ لوٹ کر لے گئے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ دستاویزی شہادتوں کی بنیاد پر ابتدائی تخمینے میں فلسطینی شہریوں کے ذاتی سامان کی چوری اور اسرائیلی فوج کی جانب سے قیمتی املاک کی وسیع پیمانے پر لوٹ مار کی نشاندہی کی گئی ہے۔
اسرائیلی جارحیت کے خاتمے تک کوئی معاہدہ نہیں ہو گا، حماس
اس لوٹ مار سے حاصل ہونے والی رقم دسیوں ملین ڈالر سے تجاوز کر سکتی ہے۔اسرائیلی فوجیوں نے جان بوجھ کر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ویڈیو کلپس شائع کیں جس میں غزہ کی پٹی میں شہریوں کے گھروں کی تباہی دکھائی گئی ہے اور دیواروں پردرج نسل پرست یا یہودی نعرے دکھائے گئے ہیں۔
اسرائیلی فوجیوں نے اپنے سوشل میڈیا اکانٹس پر رقم چرانے اور املاک کو جان بوجھ کر نقصان پہنچانے کا ڈھٹائی سے اعتراف بھی کیا ہے۔
یونیسیف نے کہا ہے کہ اسرائیلی بمباری کے باعث غزہ کے 9 ہزار سے زائد بچے شدید زخمی ہوگئے ہیں، ان میں کم از کم ایک ہزار بچے ایک بازو یا ایک ٹانگ سے محروم ہوگئے ہیں۔
فلسطین میں اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندے فرانسیسا البانیس کے مطابق اسرائیل کی جانب غزہ میں امداد کی پابندی عائد کرنے کے باعث ایک ہزار بچوں کو انستھیزیا (بے ہوشی کا انجیکشن) دیے بغیر ان کے اعضا کاٹ دیے گئے ہیں جس کی وجہ سے وہ ایک بازو یا ایک ٹانگ سے محروم ہوگئے ہیں۔