نیویارک: مقبوضہ فلسطینی علاقے (او پی ٹی)کیلئے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی ماہر فرانسسکا البانیزنے کہا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کا غیر قانونی قبضہ رکوانے کے لئے کچھ نہیں کر رہی،
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی ماہر فرانسسکا البانیزنے کہا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کا غیر قانونی قبضہ رکوانے کے لئے کچھ نہیں کر رہی، محصور غزہ کی پٹی پر مہلک جوابی اسرائیلی حملے بہت بڑی تباہی کا سبب بنیں گے ۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں کہاکہ اسرائیل نے 7 اکتوبر سے غزہ پر ہر ہفتے اوسطا6ہزار بم گرائے۔
غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیلی بمباری سے اب تک7ہزار 700فلسطینی شہید اور 19 ہزار 740سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں ۔انہوں نے کہ غزہ میں شہیدہونے والے بچوں کی تعداد 2ہزار 400 ہے ۔
انہوں نے کہاکہ اسرائیل نے غزہ میں تمام سکولوں کو کسی نہ کسی طریقے سے نشانہ بنایا گیا ہے، تمام سکول بم دھماکوں کی زد میں آچکے ہیں اور علاقے کی ناکہ بندی سخت کردی گئی ہے۔
اسرائیل کو غزہ میں بطور قابض قوت حق دفاع حاصل نہیں، اقوام متحدہ
انہوں نے کہاکہ اسرائیل کسی نہ کسی طریقے سیموجودہ صورتحال کا ذمہ دار غزہ کے تمام فلسطینیوں کوٹھہرا رہا ہے اور حماس اور دیگر عسکری گروپوں کے کئے کی سزا غزہ کے شہریوں کو دے رہاہے۔
انسانی حقوق کے ماہر نے فلسطینی زمینوں پر اسرائیل کے مسلسل قبضے اور فلسطینیوں کے ساتھ ناروا سلوک پر بھی تنقید کی۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک قابض طاقت کی بات کر رہے ہیں اور اسرائیل فلسطینیوں کے مقابلے میں ایک قابض طاقت ہے۔
انہوں نیغزہ پر اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کے خاتمے کے لیے مزید کچھ نہ کرنے پر عالمی برادری کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے کہاکہ کیا بین الاقوامی برادری نے کبھی اسرائیل کو ان طویل غیر قانونی کارروائیوں سے روکا ہے۔
انسانی حقوق کے ماہر نے کہا کہ اسرائیل جو کچھ کر رہا ہے اسے کچھ رکن ممالک جائز سمجھتے ہیں جبکہ اصل میں یہ اسرائیلی دفاع نہیں بلکہ اسرائیلی جارحیت ہے ۔
انہوں نے کہاکہ کسی بھی ملک کو مزاحمت کے حق کی ضمانت بین الاقوامی قانون کے تحت دی گئی ہے اور اس مزاحمت کی حد ہوتی ہے جس کی اسرائیل مسلسل خلاف ورزی کررہا ہے۔
انسانی حقوق کے ماہر نے اس بات پر زور دیا کہ مزاحمت کے اصول اور حدود ہیں جو کسی بھی متحارب فریق پر لاگو ہوتے ہیں اور یہ بین الاقوامی قانون کے تحت یہ مزاحمتی اصول کسی بھی ملک کے عام شہریوں کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتے ہیں ۔
انہوں نے اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینی شہریوں کے ساتھ مسلسل غیر انسانی سلوک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینوں کے ساتھ مسلسل غیر انسانی سلوک کا اظہار اسرائیل کے مختلف سیاسی رہنماں کے ان بیانات سے ہوتا ہے جس میں انہوں نے فلسطینیوں کو انسانی جانور قرار دیا اور کہاکہ فلسطینی اسی سلوک کے مستحق ہیں ۔
انہوں نے دلیل دی کہ بین الاقوامی برادری اسرائیل اور فلسطین تنازعہ ختم کرنے کے لیے مناسب مدد فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
انہوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باوجود اسرائیل کی غیر متزلزل حمایت پر مغربی ممالک کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ مغربی ممالک چند مستثنیات کے ساتھ اسرائیل اور اس کے حق دفاع کی حمایت کررہے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ کہ اسرائیل کوبین الاقوامی قانون کے مطابق کارروائیاں کرنی چاہیے لیکن وہ ایسا نہیں کررہا ہے