اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزامات پر پاکستان کے قونصلر برائے اقوام متحدہ عمرصدیق نے کرارا جواب دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے ہندوستانی مندوب نے الزام عائد کیا تھا کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد پاکستان حقانی نیٹ ورک، لشکر طیبہ اور داعش کی سرپرستی کر رہا ہے۔
بھارتی مندوب نے پاکستان اور افغانستان پر یہ بھونڈا الزام بھی عائد کیا تھا کہ یہ ممالک دہشت گردوں کو ہندوستان اور دیگر ممالک میں دہشت گردی کارروائیوں میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔
پاکستان کے قونصلر برائے اقوام متحدہ عمرصدیق نے ہندوستان کے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے جواب دیا کہ پاکستان دہشت گردی کے نتیجہ میں افغانستان کے بعد متاثر ہونے والا سب سے بڑا ملک ہے اور اس بارے میں پوری دنیا جانتی ہے۔
ان کے مطابق یہ حقیقت کسی سے چھپی نہیں کہ پاکستان اور خطہ میں ہونے والی دہشت گردی میں کون ملوث ہے اور دہشت گردی اور دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت کرہا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ پاکستان کا دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کا اعتراف پوری دنیا کرتی ہے سوائے ایک ملک کے جو کہ خود دہشت گردی میں نا صرف ملوث ہے بلکہ جنوبی ایشیا میں ہمسائیہ ممالک میں بزدلانہ کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔
عمرصدیق کا کہنا تھا کہ پاکستان کو یہ سمجھانے کی بھی ضرورت نہیں کہ ماضی میں ٹی ٹی پی اور جماعت الحرار نے ہندوستان کی مدد سے افغانستان کے زریعے پاکستان میں دہشت گردی کی سینکڑوں کارروائیاں کیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس حوالے سے ناقابل تردید ثبوت اقوام متحدہ کو پہلے ہی فراہم کر دیئے ہیں، نئی افغان حکومت کے آنے کے بعد دہشت گردی کے ان واقعات میں کمی آرہی ہے مگر خطرات مکمل ختم نہیں ہوئے ہیں۔
عمرصدیق نے کا کہنا تھا کہ پاکستان کا افغانستان کی مالی اور انسانی امداد کے حوالے سے موقف اسی لئے ہے کہ افغانستان کی سرزمین کو ایسی کاروائیوں کے لئے پھر سے استعمال نا ہونے دیا جاسکے۔
پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کو بہانہ بنا کر آج جنوبی ایشیا میں بنیادی انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں۔
عمرصدیق نے کہا کہ بھارت میں غاصبانہ قبضہ عصمت دری تشدد معصوم شہریوں کی ہزاروں کی تعداد میں شہادتوں اور بندشوں نے جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کو پنپنے میں مدد کی ہے۔
دوسری جانب پاکستان انسداد دہشت کے خلاف اقوام متحدہ کے آرٹیکل 1373 پہ نا صرف عملدرآمد کر رہا ہے بلکہ دہشت گردی میں استعمال ہونے والی رقوم اور اینٹی منی لانڈرنگ کے حوالے سے سخت قوانین بھی بنا چکا ہے۔
عمرصدیق نے کہا کہ پاکستان کی ان کاوشوں کا اقوام متحدہ اور دیگر ممالک میں اس حوالے سے مثبت رپورٹنگ بھی ہوچکی ہے۔
اقوام متحدہ کا انسداد دہشت گردی فورم انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور ہم اس کی بہتری اور اقوام عالم کے ساتھ اس لعنت کو ختم کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔
عمرصدیق نے کہا کہ آج ہندوستان کی جانب سے ایسے بیانات کے بعد لگتا ہے کہ اس فورم کو ہائی جیک کرلیا گیا ہے، انسانوں سے نفرت اور اسلامو فوبیا کو استعمال کر کے ریاستی دہشت گردی اور داخلی سیاست کی جارہی ہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی زینوفوبیا اور اسلاموفوبیا کے خلاف اقوام متحدہ کے ہر اٹھائے جانے والے اقوام اور قرارداد کی حمایت کرتا ہے اور یہ یاد دہانی بھی کرواتا ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد 1566 ہے عمل درآمد انتہائی ضروری ہے۔