متحدہ عرب امارات کے معاہدہ معطل کرنے کی دھمکی کے بعد امریکا نے جدید لڑاکا ایف 35 طیاروں سمیت دیگر ہتھیاروں کی فروخت کی حامی بھرلی ہے۔
اس معاہدے پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں دستخط کیے گئے تھے جب متحدہ عرب امارات نے پچھلے سال اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کیے تھے لیکن واشنگٹن کے خدشات کے باعث فروخت پر پیش رفت سست پڑ گئی تھی۔
امریکا کا سب سے بڑا خدشہ متحدہ عرب امارات کی چین کے ساتھ اہم تجارتی شراکت داری تھی۔
امریکی رویے کے باعث خلیجی عرب ریاست نے امریکا کو متنبہ کیا کہ وہ ایف 35 کے حصول کے لیے بات چیت کو معطل کر دے گا۔
یو اے ای کے سفارتی اہلکار نے کہا کہ مستقبل میں طیاروں اور ہتھیاروں کی خریداری سے متعلق بات چیت دوبارہ شروع کی جا سکتی ہے ۔
متحدہ عرب امارات نے یہ فیصلہ امریکا کی جانب سے خلیجی ریاست تک چینی ٹیکنالوجی کی فروخت کو محدود کرنے کی کوششوں کے باعث کیا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کوالالمپور میں اپنے بیان میں کہا کہ واشنگٹن کو کچھ جائزے لینے تھے لیکن وہ فروخت کے معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے۔