ایرانی سپریم لیڈر نے یوکرین کی موجودہ حالت کا ذمہ دار امریکا کو قرار دے دیا۔
سماجی رابطے کی وائب سائٹ ٹوئیٹر پر ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے آفیشل اکاؤنٹ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران یوکرین میں جنگ بندی کا طرفدار ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وہاں جنگ ختم ہو جائے تاہم کسی بھی بحران کا حل تب ہی ممکن ہے جب اس کی جڑوں کو پہچان لیا جائے۔ یوکرین کے بحران کی جڑ امریکاکی بحران ساز پالیسیاں ہیں اور یوکرین ان پالیسیوں کی بھینٹ چڑھ گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا نے یوکرین کو اس حالت میں پہنچایا ہے۔ امریکا نے اس ملک کے داخلی امور میں دخل اندازی کرکے، بغاوتیں کرواکر، ایک حکومت کی معزولی اور دوسری کی تشکیل کا سلسلہ شروع کرکے یوکرین کی یہ حالت کر دی۔
ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا ہے کہ یوکرین کے واقعات سے دو عبرتیں ملتی ہیں،جو حکومتیں امریکا اور یورپ کی مدد کے سلسلے میں خوش فہمی میں ہیں، جان لیں کہ یہ حمایت ‘سراب’ ہے حقیقت نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ آج یوکرین اور اس سے قبل افغانستان، دونوں ملکوں کے صدور نے کہا کہ ہم نے امریکا اور مغرب پر اعتماد کیا اور انہوں نے ہمیں بے سہارا چھوڑ دیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومتوں کا سب سے بڑا سہارا عوام ہیں اور یہ بحران یوکرین کی دوسری عبرت ہے۔ اگر یوکرین کے عوام میدان میں اتر پڑتے تو یوکرین کی حکومت کی یہ حالت نہ ہوتی،عوام میدان میں نہیں اترے کیونکہ حکومت سے مطمئن نہیں تھے۔
ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ نے کہا کہ آج دنیا میں جدید جاہلیت، تفریق، ظلم و بحران سازی کا مظہر امریکا ہے۔ یوکرین اسی کی سیاست کی نذر ہو گیا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے مزید کہا کہ امریکا مافیائی حکومت ہے۔ سیاسی مافیا اور اقتصادی مافیا وغیرہ کے ہاتھ میں اس ملک کی باگڈور ہے جو صدور کو اقتدار میں لاتے ہیں اور وہ دنیا میں بحران پیدا کرتے ہیں تاکہ زیادہ مفادات حاصل کریں۔