وائٹ ہاؤس کی جانب سے ایک وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن روس کے صدر پیوٹن کے اقتدار کا خاتمہ نہیں چاہتے۔
خبر رساں اداروں اے ایف پی اور روئٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس کی جانب سے یہ وضاحتی بیان ہفتے کو امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے تقریر میں صدر پیوٹن کو ’’قصائی اب اقتدار میں نہیں رہ سکتا‘‘ کہنے کے کچھ ہی دیر بعد جاری کیا گیا۔
وائٹ ہاؤس نے صدر بائیڈن کے سخت بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کا مؤقف تھا کہ پیوٹن کو خطے کے ممالک اور پڑوسیوں کے خلاف طاقت کے استعمال کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
وائٹ ہاؤس کے وضاحتی بیان کے مطابق صدر بائیڈن روس میں پیوٹن حکومت کی تبدیلی کی بات نہیں کر رہے تھے۔
دوسری جانب کریملن نے امریکی صدر کے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ امریکی صدر کی نہیں، روسی عوام کی مرضی ہے کہ وہ کسے اپنا صدر منتخب کرتے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے اس بیان سے پہلے اُسی روز یوکرین سے پولینڈ کے دارالحکومت وارسا پہنچنے والے پناہ گزینوں سے بات چیت کے دوران روسی صدر پیوٹن کو قصائی کہا تھا۔
صدر بائیڈن نے ہفتے کے روز وارسا کے رائل کیسل میں پولینڈ کے سینکڑوں منتخب عہدیداروں، طلبا اور امریکی سفارتخانے کے اہل کاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ مغرب روس کے حملے کے خلاف متحد ہے۔
صدر جو بائیڈن نے اپنی تقریر میں روسی صدر پیوٹن کے خلاف جنگ کو آزادی کی نئی جنگ قرار دیا اور کہا کہ دنیا کو ایک طویل جنگ کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
امریکی صدر نے روس کو خبردار کیا تھا کہ وہ نیٹو ممالک کی حدود کی جانب ایک انچ بھی پیش قدمی نہ کرے، اگر ایسا ہوا تو روس کو پسپا کرنا اس اتحاد کے تمام اراکین کا مقدس فریضہ ہوگا۔