آسٹریلیا میں گمشدہ سیزیم 137 نامی ایک تابکاری کیپسول کی تلاش کے لیے نیوکلیئر سیفٹی ایجنسی بھی شامل ہو گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابقآسٹریلیا کی نیوکلیئر سیفٹی ایجنسی ایک چھوٹے سے تابکار کیپسول کی تلاش میں شامل ہو گئی ہے جو آؤٹ بیک میں کہیں غائب ہو گیا تھا، کو کافی تلاش کے باوجود ابھی تک نہیں ملا ہے۔
آسٹریلیا کی نیوکلیئر سیفٹی ایجنسی نے گمشدہ کیپسول کی تلاشی کے لیے ایک ٹیم بھیجی ہے جن کے پاس تابکاری کا پتہ لگانے والا آلات بھی ہیں۔
آسٹریلوی حکومت نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ سیزیم 137 نامی کیپسول اگر کہیں مل جائے تو اس سے دور رہیں کیونکہ یہ کیپسول 10 ایکس رے فی گھنٹہ کے برابر تابکاری خارج کرتا ہے۔
سیزیم 137 نامی یہ کیپسول مغربی آسٹریلیا میں تقریباً 1,400 کلومیٹر (870 میل) کا سفر طے کرنے والے ایک ٹرک سے گرا تھا، جو ایک ہفتہ سر توڑ کوششوں کے باوجود نہیں ملا، آسٹریلوی حکومت نے علاقے میں تابکاری پھیلنے کا انتباہ جاری کر دیا ہے۔
منگل کوآسٹریلوی ریڈی ایشن پروٹیکشن اینڈ نیوکلیئر سیفٹی ایجنسی نے کہا کہ وہ مغربی آسٹریلوی حکومت کے ساتھ مل کر کیپسول کا پتہ لگانے کے لیے کام کر رہی ہے۔
آسٹریلوی نیوکلیئر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آرگنائزیشن نے ریڈی ایشن سروسز کے ماہرین کے ساتھ ساتھ تابکاری کا پتہ لگانے اور امیجنگ کا سامان بھی بھیجا۔
واضح رہے کہ سیزیم 137 نامی یہ کیپسول لوہے کی کثافت کی پیمائش کے لیے استعمال ہونے والے گیج کا حصہ ہے جسے ریو ٹنٹو لمیٹڈ نے ایک ماہر ٹھیکیدار کو نقل و حمل کے لیے سونپا تھا۔
کمپنی نے گزشتہ روز گزشتہ دو ہفتے کی تلاشی کے کام پر ہونے والے اخراجات پر معذرت کی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق مذکورہ ٹرک نے دور دراز کے کمبرلے علاقے کے ایک چھوٹے سے قصبے نیومین کے شمال سے پرتھ کے شمال مشرقی مضافات میں ایک ذخیرہ کرنے والے اسٹور تک طویل سفر طے کیا تھا۔
ویسٹرنآسٹریلیا کے چیف ہیلتھ آفیسر اینڈریو رابرٹسن نے کہا کہ سخت ضابطوں کے تحت تابکار مواد باقاعدگی سے مغربی آسٹریلیا کے ارد گرد منتقل کیا جاتا ہے۔