تل ابیب: حماس نے کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے تک اسرائیل کے ساتھ ثالثوں کے ذریعے بات چیت جاری رکھیں گے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق حماس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کیلئے مطلوبہ نرمی کا مظاہرہ جاری رکھا جائے گا، فلسطینیوں کے خلاف جاری جارحیت کے جامع خاتمے تک پہنچنے کیلئے مطلوبہ لچک دکھا رہے ہیں۔
حماس کا کہنا تھا کہ قابض اسرائیلی اب بھی اس معاہدے سے بھاگ رہے ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق رواں ہفتے قاہرہ میں ہوئے مذاکرات میں اسرائیلی وفد غیر حاضر رہا۔
مذاکرات میں حماس، قطر اور مصر کے حکام نے شرکت کی تھی۔واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 30 ہزار سے بڑھ گئی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی محصور پٹی میں امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹوں کی وجہ سے اسرائیل کو جاری امریکی امداد کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں ‘
غزہ:امدادی سامان کے حصول کے لیے جمع فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ
ہم نے اسرائیلی سیاسی اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے امدادکی ترسیل میں رکاوٹیں دیکھی ہیں حا ل ہی میں اسرائیلی حکومت نے اشدود کی بندرگاہ سے آٹے کی ترسیل کو روکتے ہوئے دیکھا گیا ہے .
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اسرائیل اور غزہ کے حوالے سے ایک بریفنگ کے دوران کہا کہ اسرائیلی حکومت اور فوجی حکام کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں جن کے بارے میں ہم نے آواز اٹھائی ہے اور واضح کیا ہے کہ یہ ناقابل قبول امداد میں خائل رکاوٹوں کو ختم ہونا چاہیے.
ترجمان نے کہاکہ وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اسرائیلی وزیرجنگی امور کے ساتھ ملاقات کے دوران زمین حقائق اورصورتحال کی سنگینی کے بارے میں واضح الفاظ میں بات کی ہے انہوں نے بتایاکہ 1961 کا قانون امریکہ کو کسی بھی ملک کو امداد فراہم کرنے سے منع کرتا ہے یہ قانون ہمیں براہ راست امداد کی اجازت نہیں دیتا تاہم بیرونی امداد ایکٹ کا سیکشن 620I صدر کو اختیار دیتا ہے کہ وہ باضابطہ طور پر یہ طے کرئے کہ ایسا کرنا امریکہ کے قومی سلامتی کے مفاد میں ہے.