نئی دہلی: بھارتی ریاست جھارکنڈ کے گاؤں میں مسجد جاتے ہوئے مسلمان نوجوان پر تشدد کیا گیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے کے مطابق بھارت کی ریاست جھارکنڈ کے سمڈیگا ضلع میں ایک 24 سالہ مسلمان نوجوان کو ہجوم نے راستے میں روک کر بے رحمی سے مارا پیٹا ہے جس سے وہ شدید زخمی ہو گیا ہے۔
کشمیر میڈٰیا سروس کے مطابق یہ واقعہ 28 نومبر کی شام اس وقت پیش آیا جب 24 سالہ عادل حسین شام کے وقت نماز پڑھنے کے لیے اپنے گھر سے نکلا تھا۔
حادثے میں زخمی ہونے کے بعد عادل حسین کو مقامی اسپتال میں داخل کیا گیا لیکن بعد ازاں اسے ریاست کے رمس اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
عادل حسین کے بھائی ساحل حسین کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے عادل کو پہلے باندھا اور پھر اسے خوب مارتے گئے جب تک کہ انہیں یہ احساس نہیں ہوگیا کہ وہ مرگیا ہے۔ بعد ازاں وہ اسے وہیں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
ساحل حسین کا کہنا تھا کہ ہمیں س حادثے کی اطلاع رات 10 بجے ملی جس کے بعد ہم نے صدر پولیس اسٹیشن کا رخ کیا۔
ساحل حسین کا کہنا تھا کہ ہمیں اس حادثے کی اطلاع آکاش نامی شخص نے دی جس کا دعوی تھا کہ اس نے عادل کی جان بچائی ہے لیکن بعد میں عادل نے اس بات کی نشاندہی کی کہ آکاش ان لوگوں میں شامل تھا جنہوں نے اس پر تشدد کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ساحل حسین کا کہنا تھا کہ آکاش نے انہیں بتایا کہ عادل پر اس لیے حملہ ہوا ہے کیونکہ اس کی داڑھی تھی اور ٹوپی سے اس کے مسلمان ہونے کی شناخت ہوئی۔
اہل خانہ کی جانب سے صدر پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرانے کے بعد پولیس نے پردیپ، روہت سنگھ، اور چٹو پرساد وغیرہ کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 144، 340، 323، 307 اور 120 بی کے تحت اور اقدام قتل کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ اس واقعے کو تین دن گزر جانے کے باوجود بھی حملہ آور فرار ہیں جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔