آسٹریلیا میں اومیکرون نے لوگوں کو بری طرح متاثر کر رہی ہے، اسپتالوں میں عملے کی کمی دن یہ دن بڑھتی جارہی ہے۔
سینئر انٹینسیو کیئر یونٹ(آئی سی یو) ، نرس مشیل روزینٹریٹر، نرسز اینڈ مڈوائف ایسوسی ایشن کی نرس کا کہنا ہے کہ اومیکرون نے آئی سی یو میں مریضوں کی تعداد کو دوگنا اور وارڈز میں چار گنا کر دیا ہے۔
نرس نے پوچھا کہ “اگر آپ کے پاس ایک ہی وقت میں چھ [بیڈ سائیڈ کال بیلز] بج رہی ہیں اور آپ آٹھ مریضوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں، تو آپ یہ کیسے کریں گے؟
نرس کا کہنا ہے کہ ہر دن لوگوں کی مسلسل بڑھتی ہوئی تعداد کو بہترین دیکھ بھال فراہم کرنے کی جدوجہد جاری ہے۔
واضح رہے کہ 2020 اور 2021 میں دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والی کوویڈ 19 کی لہروں سے بڑے پیمانے پر فرار ہونے کے بعد آسٹریلیا اس وائرس کے بدترین پھیلاؤ سے لڑ رہا ہے۔
دسمبر میں کیسز روزانہ چند ہزار سے بڑھ کر 55,000 سے زیادہ ہو گئے ہیں، جس سے ملک کے صحت عامہ کے نظام پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
روان ہفتے آسٹریلیا نے اپنی سب سے زیادہ تعداد میں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات ریکارڈ کیں، جبکہ مزید توقعات سے خبردار کیا گیا ہے۔
وبائی مرض کے متاثر ہونے سے پہلے ہی نیو ساؤتھ ویلز جو کہ تقریباً 220 سرکاری اسپتالوں اور دیگر صحت کی سہولیات میں 90,000 سے زیادہ رجسٹرڈ نرسوں کو ملازمت دیتی ہے، اسے عملے کی شدید کمی کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں : بلجئم محکمہ صحت کی مشاورتی کمیٹی کا اجلاس، کورونا پابندیاں عائد نہ کرنے پر غور
نرسوں کا کہنا ہے کہ وائرس نے ایک بری صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے، کچھ نرسیں اب ایک وقت میں 12 مریضوں کی دیکھ بھال کر رہی ہیں۔
ایسوسی ایشن کے قائم مقام جنرل سکریٹری شیے کینڈش کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے آنے سے پہلے آسٹریلیا نے کسی بھی عملے کے خلا کو پُر کرنے کے لیے بیرون ملک سے خدمات حاصل کرنے پر انحصار کیا تھا، لیکن یہ نقطہ نظر وبائی امراض سے بھی متاثر ہوا کیونکہ حکومت نے ملک کی سرحدوں کو بند کرنے کے لیے تیزی سے حرکت کی۔
اومیکرون جو کہ کورونا وائرس کی پچھلی اقسام کے مقابلے میں بہت زیادہ متعدی ہے، مریضوں کی تعداد کو کافی حد تک بڑھا رہا ہے، نرسوں کو بیماریوں میں اور مسائل میں اضافہ کر رہا ہے۔
کچھ تھیٹر اور بے ہوشی کرنے والی نرسوں کو وارڈز میں دوبارہ تعینات کیا جا رہا ہے، اس کے علاوہ نرسوں کو ان کی چھٹی کے دن بھی بلایا جا رہا ہے تاکہ کمی کو پورا کیا جا سکے۔