ایران کی جانب سے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل میں کردار ادا کرنے والے جنرل مارک ملی سمیت 51 امریکیوں پر پابندی لگائی ہے جس کے بعد امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے ایران کو خبر دار کیا کہ کسی بھی امریکیوں کو نشانہ نہ بنایا جائے۔
خبر ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ایران کوئی غلطی نہ کریں ورنہ امریکا اپنے شہریوں کا تحفظ اور دفاع کرے گا۔
مشیر کا کہنا تھا کہ اگر ایران نے مارک ملی سمیت 51 امریکیوں کو کسی بھی قسم کا نشانہ بنایا تو انہیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑےگا۔
یاد رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی موت میں کردار ادا کرنے کی وجہ سے امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین مارک ملی سمیت 51 امریکیوں پر پابندی عائد کیا تھا۔
مارک ملی کے علاوہ ٹرمپ دور کے قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن اور نکی ہیلی بھی فہرست میں شامل ہیں جنہوں نے اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کی حیثیت سے خدمات انجام دی تھیں۔
ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے رہنما قاسم سلیمانی کو تین جنوری 2020 کو بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا، جسے ایران نے ’سنگدل دہشت گردانہ کارروائی‘ قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : امریکہ جاپان تعلقات اہم موڑ پر آگئے، ایمانوئیل
ایران نے قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے معاملے پر گذشتہ ہفتے مزید درجنوں امریکیوں پر پابندیاں عائد کیں، جن میں سے اکثر کا تعلق امریکی فوج سے تھا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق جیک سلیوان نے کہا کہ ایران نے اس وقت پابندیاں لگائیں جب مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجیوں پر مسلسل حملے ہورہے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے مشیر برائے قومی سلامتی نے مزید کہا کہ اگرایران نے امریکا اتحادیوں کے ساتھ مل کر کوئی حملہ کیا تو اس کا بھر پور ضواب دیں گے۔
اس کے علاوہ ایک سال پہلے بھی ایران نے کئی سینیئر امریکی حکام اور ڈونلڈ ٹرمپ پر پابندیاں عائد کی تھی، اور اب کچھ روز پہلے قاسم سلیمانی کی دوسری برسی کے موقع پر ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے امریکا کو خبردار کیا کہ اگر امریکا ڈونلڈ ٹرمپ پر مقدمہ نہیں چلاتا ہے تو امریکا سے بدلہ لیا جائے گا۔