’یہ ہم سٹائل ایوارڈز ہیں میٹ گالا نہیں، خود کو کنٹرول کریں، توبہ توبہ موڈ خراب کر دیا، میری تو ہنسی نہیں رک رہی۔۔۔‘ اتوار کی رات پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کچھ ایسے ہی تبصروں سے بھرے نظر آئے اور اس کی وجہ ہم سٹائل ایوارڈز 2021 کی تقریب میں شرکت کرنے والے مختلف پاکستانی فنکاروں کے ملبوسات تھے۔
زیادہ تر خواتین فنکاروں نے اس موقع پر مغربی طرز کے لباس زیب تن کر رکھے تھے جبکہ مرد فنکاروں کے حلیوں میں بھی مغرب کی جھلک نظر آئی۔
فنکاروں کے ملبوسات میں صارفین کچھ اس قدر ’کھو‘ گئے کہ ایسا محسوس ہونے لگا جیسے کسی کو بھی اس بات میں رتی برابر بھی دلچسپی نہیں کہ کس کیٹیگری میں آخر کس کو ایوارڈ ملا مگر ہم اپنے قارئین کو اس بارے میں ضرور بتائیں گے لیکن تھوڑا آگے جا کر، تو سب سے پہلے ہم سوشل میڈیا پر جاری اس شور شرابے پر نظر ڈالتے ہیں۔
کئی صارفین کو اس ایوراڈ شو سے گریمی ایوارڈز، ہیلو وین اور میٹ گالا کی یاد آئی تو کسی نے پاکستانی فنکاروں کا موازنہ انڈین فنکاروں سے کیا۔
کسی کو اداکارہ علیزے شاہ کا کالے رنگ کا آف شولڈر لباس پسند نہ آیا تو کوئی سبیکہ امام کے ہیر سٹائل سے خفا نظر آیا اور ماسوائے چند فنکاروں کے سب کو ہی ’کٹہرے‘ میں کھڑا کر دیا گیا۔
مہرین نامی صارف نے پاکستانی فنکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا: ’یہ ہم سٹائل ایوارڈز ہیں میٹ گالا نہیں، خود کو کنٹرول کریں۔
ماہا نامی ایک صارف نے ٹوئٹر پر لکھا: ’میں جانتی ہوں کہ سب نے فیشن کے نام پر اس قدر عجیب لباس زیب تن کیے ہیں لیکن میری تو ہنسی ہی نہیں رک رہی۔
ایک اور صارف نے پاکستانی نژاد برطانوی اداکار رض احمد اور ان کی اہلیہ کی تصویر شیئیر کرتے ہوئے لکھا: ’شاید رض احمد کی اہلیہ ہماری خواتین کو سٹائل کے بارے میں کچھ سیکھا سکیں۔
ایک اور صارف نے کچھ مرد فیشن ڈیزائنرز کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے طنزیہ انداز میں لکھا: ’یہ ہم ہیں، یہ ہمارا ایوارڈ شو لیکن سٹائل کدھر ہے۔
سعدیہ نامی صارف نے لکھا: ’اداکارائیں ایوارڈ شو میں مغربی ملبوسات پہننے کو ترجیح کیوں دیتی ہیں۔ وہ کس بات کی ترغیب دینا چاہتی ہیں۔
ایسے میں کچھ لوگوں کو پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی بھی یاد آئی۔
فاطمہ خلیل بٹ نے عمران خان کے ایک حالیہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا: ’ہاں میں عمران خان کے خلاف ہوں لیکن ہم سٹائل ایوارڈز نے ثابت کر دیا کہ وہ ٹھیک کہہ رہے تھے۔
یاد رہے کہ عمران خان نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر خواتین کم کپڑے پہنیں گی تو اس کا اثر مردوں پر تو ہو گا اگر وہ روبوٹ نہ ہوئے تو۔
وزیراعظم کے اس بیان کو بہت سے لوگوں کی جانب سے ریپ کے لیے عورت کو مورد الزام ٹھہرانے کے مترادف قرار دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : علیزے شاہ کی بولڈ ڈریس میں تصاویر وائرل
ایک اور صارف نے لکھا: ’ان سب کے ساتھ کیا مسئلہ ہے؟ جب آپ بالی ووڈ اور ہالی ووڈ کی وجہ سے احساس کمتری کو شکار ہوں تو آپ اپنے ثقافتی لباس کو چھوڑ کر ان کی نقل شروع کر دیتے ہیں۔
براؤن گرل نامی صارف کو شاید کپڑوں سے زیادہ پاکستانی فنکاروں کے انداز پر غصہ آیا اور انھوں نے لکھا: ’جو لوگ فنکاروں کے ملبوسات کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں ان پر تنگ نظر ہونے کا لیبل لگا دیا جائے گا لیکن اگر ہم اسلام سے ہٹ کر آزاد خیالی کی نگاہ سے بھی دیکھیں تو سب فنکار بہت برے لگ رہے ہیں۔ کوئی ایک بھی مغربی لباس کو خوبصورتی سے زیب تن نہیں کر سکا۔