نئی دہلی:عالمی شہرت یافتہ بھارتی شاعر منور رانا دل کا دورہ پڑنے کے باعث 71 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اردو شاعری کی ایک توانا آواز آج ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئی۔
عالمی شہرت یافتہ بھارتی شاعر منور رانا دل کا دورہ پڑنے کے باعث 71 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اردو شاعری کی ایک توانا آواز آج ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئی۔ دنیا کی بے ثباتی پر ان کے کہے گئے ایک شعر نے کافی مقبولیت حاصل کی تھی جو آج ان کی وفات پر زبان زد عام ہے۔
منور رانا ایک ہفتے سے لکھنو کے سنجے گاندھی پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس میں زیر علاج تھے۔
بھارت میں احتجاج کے باعث نیٹ فلکس نے فلم اناپورانی ہٹا دی
انھیں دل اور گردے کے امراض لاحق تھے۔ انھوں نے گلے کے کینسر کا بھی ڈٹ کر مقابلہ کیا اور کسی موقع پر اس بلند آہنگ شاعر کی آواز میں لرزش نہیں آئی۔جدید اردو شاعری کے روح رواں اور مشاعروں کی جان سمجھے جانے والے منور رانا 26 نومبر 1952 کو رائے بریلی میں پیدا ہوئے۔
بعد ازاں یہ گھرانہ کلکتہ منتقل ہوگیا تھا۔منور رانا کی زبان فصیح و بلیغ تھی لیکن شاعری میں انھوں نے سلیس اور سادہ زبان کو ترجیح دی۔ جس میں ہندی اور اودھی زبان کے الفاظ کی آمیزش سے امر ہوجانے والا کلام ایجاد کیا۔
نامور اداکار شوکت زیدی کو میانی صاحب قبر ستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ،مرحوم کی نماز جنازہ اتوار کو یہاں میانی صاحب جناز گاہ میں ادا کی گئی جس میں شوبز انڈسٹری کے ناموراداکارسہیل احمد، جواد وسیم ، مجاہد عباس ،ارتضی علی اور سماجی و سیاسی شخصیات سمیت تمام شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد نے شرکت کی ۔